ایف بی آرنے آف شورکمپنیاں رکھنے والوں کے خلا ف کی جانے والی کارروائی سے متعلق تازہ ترین رپورٹ مانگ لی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈآف ریونیونے وفاقی حکومت کی ہدایت پر تمام ماتحت اداروں سے پانامہ ٹیکس کیس میں آف شورکمپنیاں رکھنے والوں کے خلا ف کی جانے والی کارروائی سے متعلق تازہ ترین رپورٹ مانگ لی ہے ۔دستاویزات کے مطابق ایف بی آرنے تمام اٹھارہ سے زائد ریجنل ٹیکس دفاترسمیت کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفسزاورلارج ٹیکس پیئریونٹس کے چیف کمشنرزکومراسلے بھجوائے ہیں جن میں کہاگیاہے کہ پانامہ کیس میں آف شورکمپنیاں رکھنے والے نان فائلرزسے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے بارے میں رپورٹ تیارکرکے ایف بی آرہیڈکوارٹربھجوائی جائے اس کے علاوہ ایسے لوگ جن کے خلاف جرمانوں اورسزاوں کی کارروائیاںکرنے کی ہدایات کی گئی تھیں ان کے بارے میں بھی رپورٹ تیارکرکے بھجوائی جائے اوربتایاجائے کہ کتنے لوگوں کوکتنے جرمانے اورکیاسزائیں دی گئی ہیں ایف بی آرکی جانب سے ماتحت اداروں کو بھجوائے جانے والے مراسلے میں کہاگیاہے کہ ایف بی آرکی جانب سے مئی اورسات جولائی کو بھی مراسلے بھجوائے تھے لہٰذااب تارہ ترین رپورٹ جلدتیارکرکے رواں ماہ کے دوران ہی ایف بی آرکو بھجوائی جائے ،ایف بی آرذرائع نے بتایاکہ پانامہ کیس کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ پانامہ لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں ان میں سے 184لوگ ایسے تھے جو انکم ٹیکس گوشوارے تک بھی جمع نہیں کروائے تھے اورایف بی آرکی جانب سے ان 184نان فائلرزکوانکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے نوٹس جاری کئے گئے تھے اورماتحت اداروںکوان کے خلاف کارروائی کرکے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں ا س کے علاوہ دس آف شورکمپنیوں کے مالکان کو جرمانوں کے شوکازنوٹس جاری کئے گئے تھے البتہ آف شورکمپنیوں کے 12پاکستانی مالکان فوت ہوچکے ہیں جن کے ورثاءکی جانب سے ایف بی آرکو ڈیٹھ سر ٹیفکیٹ فراہم کئے جاچکے ہیںجو موصول ہوگئے ہیں۔ جبکہ ذرائع کاکہناہے کہ یہ نوٹس ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ان لینڈریونیوکی جانب سے پانامہ لیکس میں نام آنے ولے پاکستانیوں کے بارے میں کی جانے والی تحقیقات سے متعلق 31مارچ 2017کو ایف بی آرکو ان لینڈریونیوآپریشنزڈیپارٹمنٹ کو بھجوائی جانے والی تازہ ترین رپورٹ کی روشنی میں جاری کئے تھے مگرماتحت اداروں نے ابھی تک اس بارے میں ایف بی آرہیڈکوارٹرکو کسی قسم پیشرفت سے آگاہ نہیں کیاہے یہی وجہ ہے کہ اب دوبارہ مراسلہ لکھاگیاہے جبکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ان لینڈریونیوکی رپورٹ میں واضح انکشاف کیاگیاتھاکہ پانامہ لیکس میں جن پاکستانیوں کے نام آئے تھے ان کے خلاف تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور344لوگوں کے خلاف تحقیقات کے دوران 184لوگ ایسے پائے گئے جو انکم ٹیکس گوشوارے تک بھی جمع نہیں کروارہے تھے اوران میں سے کچھ لوگ ایسے ہیںجو گذشتہ دوتین سال سے گوشوارے جمع نہیں کروارہے تھے جبکہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گذشتہ 5سال سے گوشورارے جمع نہیں کروارہے تھے ۔ذرائع کا کہناہے کہ پانامہ لیکس میں شامل جن 184نان فائلرزکو ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے نوٹس جاری کئے گئے تھے انہیں اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات بتانا تھی اوران سے گذشتہ دس سال کا ریکارڈطلب کیاجانا تھاتاہم وہ لوگ جنہوں نے آف شورکمپنیوں ک ااعتراف تو کیاہے مگرگذشتہ پانچ سال سے گوشوارے جمع کروارہے ہیں ان میں سے اکثریت نے کہاہے انہیں دس تااٹھارہ سال پہلے آف شورکمپنیاں بنائیں تھیں اوربہت سے لوگوں کا کہناہے کہ انہوں نے قائم ضرورکی تھیں مگراب غیرفعال ہیں ملکیت سے انکارکردیاہے اورانہوںنے ایف بی آربھجوائے جانے والے جواب میں لکھاہے کہ ان کی کوئی آف شورکمپنی نہیں ہے اورنہ ہی ان کا کوئی تعلق ہے اورپانامہ لیکس میں ان کا نام غلط آیاہے ۔