فاٹا/ پاٹا کے ٹیکس پیئرز سے پے آرڈرز کی وصولی غیر قانونی قرار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پشاور ہائی کورٹ نے سیلز ٹیکس کی مد میں سابقہ فاٹا / پاٹا کے ٹیکس پیئرز سے پے آرڈرز کی ایف بی آر کی جانب سے وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے اور اس کی جگہ ایف بی آر کو پوسٹ چیک لینے کی اجازت دے دی۔ پشاور ہائی کورٹ نے میسرز ٹاج ویجی ٹیبل آئل پروسیسنگ یونٹ پراﺅییٹ لمیٹڈ و دیگر کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کے ٹیکس پیئرز سے سیلز ٹیکس کی مد میں پے آرڈرز کی وصولی سے ان کا استثنیٰ کا حق متاثر ہوتا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے اسحق قاضی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا میں کبھی بھی انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس کے قوانین عائد نہیں کئے گئے۔ ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ سال 2018ءمیں قوانین میں ترمیم کے بعد جب ان علاقوں میں یہ ٹیکس قوانین عائد کئے گئے تب بھی حکومت نے ان کو ان ٹیکسز سے استثنٰی دے دیا تھا جس کا اطلاق اب بھی ہے۔ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ٹیکس حکام اس سے پہلے ٹیکس پیئرز سے سیلز ٹیکس کی ادائیگی کی جگہ پوسٹ تاریخ کے چیک لیتے تھے لیکن اب انہوں نے پے آرڈرز کو لازمی قرار دی دیا ہے جوکہ استثنیٰ کے منافی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ میں پے آرڈرز کی شرط قوانین کی خلاف ورزی ہے لہذا اس کو ختم کیا جاتا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ٹیکس حکام ٹیکس پیئرز سے وصول شدہ پے آرڈرز واپس کرے اور اس کی جگہ پوسٹ ڈیٹ چیکس وصول کرے۔