ایف بی آر کا سالانہ ہدف 7470ارب روپے سے بڑھا کر7,640 ارب روپے کردیاگیاہے،چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین عاصم احمد نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا کہ حکومت آنے والے منی بجٹ 2023 کے ذریعے اٹھائے گئے 170 ارب روپے کے ٹیکس کے اقدامات کا جائزہ لیاجائے گا کیونکہ ایف بی آر کا سالانہ ہدف 7470ارب روپے سے بڑھا کر7,640 ارب روپے کردیاگیاہے۔ پارلیمنٹ ہاو¿س میںمنی بجٹ 2023 کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے اختتام پرچیئرمین ایف بی آرعاصم احمدنے کہاکہ170 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات کے بعد ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف بڑھا دیا گیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی محصولات اکٹھا کرنے کی کارکردگی سے مطمئن ہے، لیکن معیشت کے دیگر شعبوں میں خسارے کے فرق کو پر کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے اقدامات کیے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے منی بل سے متعلق سفارشات پر غور کیا اور ان کی منظوری دے دی جس کا مقصد ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق قوانین میں ترمیم کرنا تھا۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر پرتعیش اشیاءکی فہرست جاری کرے گا جس پر درآمدی مرحلے پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، ایف بی آر وفاقی حکومت کی منظوری سے نوٹیفکیشن جاری کرے گاجس میں زیادہ تر یہ وہی اشیاءشامل ہوں گی جن پر ابتداءمیں پابندی عائد کی گئی تھی اور بعد میں ان اشیاءکی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی زیادہ شرح تناسب عائد کی گئیں۔عا¾ضم احمد نے انکشاف کیا کہ پرتعیش اشیاءکی فہرست میں کاسمیٹکس، امپورٹڈ گاڑیاں، فرنیچر، سینیٹری فٹنگز، چاکلیٹ، ہوم اپلائنسز، کراکری، پرفیوم اور بہت سی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر کو پہلے ان اشیاءپر سیلز ٹیکس بڑھانے کا اختیار نہیں تھا اور اسی وجہ سے وزارت نے یہ بل پیش کیا جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو خوردہ قیمت والی اشیاءپر ٹیکس بڑھانے کا اختیار ملا،چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ شکر والے مشروبات صحت کے لیے مضر ہیں اور اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کے پیش نظر حکومت نے کاربونیٹیڈ پانی پر ایف ای ڈی 13 سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی ہے تاہم پھلوں کے جوس پر صفر فیصد ایف ای ڈی کی وجہ سے امتیاز برتا گیا۔اسی طرح عالمی طرز عمل کے مطابق تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے حکومت نے فی 1000 سگریٹ پر ٹیکس 6500 روپے سے بڑھا کر 16500 روپے کر دیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر کو پہلے ان اشیاءپر سیلز ٹیکس بڑھانے کا اختیار نہیں تھا اور اسی وجہ سے وزارت نے یہ بل پیش کیا جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو خوردہ قیمت والی اشیاءپر ٹیکس بڑھانے کا اختیار ملا۔