ایل سی پر اضافی ڈالر لینے پر کارروائی کا فیصلہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایل سیز کھولنے کیلئے نجی بینکوں کی جانب سے اضافی رقم وصول کرنے پر بینکوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔اس کا اظہار ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین نے رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینکوں سے جواب طلب کر لیا، بینکوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ بینکوں سے تحقیقات کا عمل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ عنایت حسین ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینکوں سے تحقیقات میں ڈیٹا حاصل ہوچکا ہے ، بینکوں نے جون اور جولائی میں ڈالر کے ریٹ پر ناجائز منافع کمایا، ڈالر کے ریٹ پر ناجائز منافع خوری اگست سے اب تک بند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں تاحال ڈالر کی قلت ہے، صورتحال بہتر ہونے میں دو ماہ لگے گے۔ ارکان کمیٹی کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک کی اجلاس میں عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا گیا۔ کمیٹی ارکان برجسی طاہر کا کہنا تھا کہ پچھلے اجلاس میں بتایا گیا کہ 8 بینکوں نے ڈالر کے معاملے میں بے ضابطگی کی ہے، بینکوں نے بہت بڑا فراد کیا ان کیخلاف ابھی تک قانون حرکت میں کیوں نہیں آیا۔ اس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینکوں کی نگرانی کا عمل سخت کیا گیا، کوئی شکایت ابھی تک نہیں آئی۔ مارکیٹ میں ڈالر کی کمی امپورٹ اور ایکسپورٹ کی وجہ سے ہے۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ بیلنس آف پیمنٹ کیلئے بھی غیر ملکی زرمبادلہ درکار ہوتا ہے، ڈالر کا ریٹ بڑھنے اور روپے کی قدر میں کمی کی یہی وجوہات ہیں۔ ڈپٹی گورنر کا کہنا تھا کہ ماہانہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 1.5 ارب ڈالر سے کم کرکے 70 کروڑ ڈالر پر آگیا ہے۔ اس پر رکن کمیٹی خالد مگسی کا کہنا تھا معیشت درست سمت میں نہیں ہے کیونکہ ہم نے سمت کا تعین ہی نہیں کیا، چار سال تک عمران خان کے پاس سمت نہیں تھی۔ خالد مگسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جانے کے بعد بھی سمت طے نہیں کی گئی ، مفتاح اسماعیل کو ہٹایا گیا اسحاق ڈار کو لایا گیا مگر سمت کا تعین نہیں ہے۔