سپریم کورٹ سے ایک ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض یاورعباس اورطارق محمودکی ضمانت
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ آف پاکستان نے میگاکرپشن کے الزام میں گرفتار دو کسٹمز افسران یاورعباس اورطارق محمودکو ایک ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہاکرنے کاحکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میںضمانت کی دو درخواستیں بالترتیب سپرنٹنڈنٹ کسٹم انٹیلی جنس یاورعباس اوراور کلکٹریٹ آف انفورسمنٹ کے سینئر پریونٹیو آفیسر طارق محمود نے دائر کی ہیں،مذکورہ دونوں افراد کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے 14 جولائی 2023 کو صبح 9 بجے پولیس اسٹیشن ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سرکل، کراچی میں ایف آئی آر نمبر 19/2023 درج کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل زین العابدین جتوئی نے بتایا کہ استغاثہ کا مقدمہ یہ ہے کہ درخواست گزار وں کو کراچی ایئرپورٹ پر ڈومیسٹک ڈیپارچر لائونج اسلام آبادجاتے ہوئے گرفتار کیا گیااورپارکنگ میں کھڑی ان کی گاڑیوں سے54لاکھ37ہزار200روپے، 2,406 امریکی ڈالر اور متحدہ عرب امارات کے درہم 6,100 برآمد ہوئے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کی گئی کہانی ناقابل یقین ہے کیونکہ درخواست گزاروں نے کہناہے کہ انہوں نے اتنی بڑی رقم اسلام آباد جاتے ہوئے ایئرپورٹ پر کھڑی 2 گاڑیوں کو نہیں چھوڑی ہوگی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ دونوں درخواست گزار 7 جولائی 2023 کو گھر نہیں آئے اور پولیس کو اطلاع دی گئی اور ڈسٹرکٹ سائوتھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے بیان دیا کہ مذکورہ افسران لاپتہ ہیں، جس کی خبر 10 جولائی 2023کے اخبارمیں شائع ہوئی تھی ، جبکہ درخواست گزاروں کو 13 جولائی 2023 کو رات 9.30 بجے گرفتار کیا گیا تھااور ایف آئی آر تقریباً 12 گھنٹے بعد درج کی گئی تھی، اتنی تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ عدالت میں موجود تفتیشی اسسٹنٹ ڈائریکٹرایف آئی اے افسرعبدالجبار سے استفسار کیا کہ وہ ایف آئی اے کی ڈومیسٹک لائونج میں موجودگی کی وضاحت کریںاوربتائیں کہ کیا ان دونوں افراد کی گمشدگی کی تحقیقات کی گئی ہیں اور کیا درخواست گزار دوسرے شہر جاتے ہوئے اتنی بڑی رقم گاڑی میں چھوڑ گئے ہوں گے لیکن کوئی تسلی بخش جواب سامنے نہیں آیااورحیرت انگیزبات یہ ہے کہ محکمہ کسٹمز کو اپنے دو افسروں کے لاپتہ ہونے کی کوئی فکر نہیں کی گئی اور پولیس نے ان کے لاپتہ ہونے پر توجہ نہیں دی جس پر عدالت نے دونوں درخواست گزاروں کو ایک ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے اور ایک ایک شخصی ضمانت پر رہا کیا کرنے کے احکامات جارکردیئے ،وکیل نے درخواست گزاروں کی جانب سے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ مذکورہ رقم ان کی نہیں ہے اور چونکہ اس رقم کا کوئی دوسرا دعویدار نہیں ہے اس لیے اسے ریاست کے حق میں ضبط کر کے حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کرایا جائے۔