ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس کے اختیارات کا تعین کردیاگیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈآف ریونیونے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کے اختیارات کا تعین کردیاہے،اس سلسلے میں ایف بی آرکی جانب سے ایس آراو1815کااجراءکردیاگیاہے ایس آراومیں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) کے دائرہ اختیار کا تعین کیاہے جس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) اسلام آباد میں قائم ہوگاجس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل کا ہیڈ کوارٹر اسلام آبادااورڈائریکٹرہیڈکواٹرکا دفتر، علاقائی ڈائریکٹوریٹ پشاور، لاہور، کراچی اور کوئٹہ کے دفترشامل ہوں گے۔ ڈائریکٹر جنرل ممبر کسٹمز (آپریشنز) کو رپورٹ کریں گے۔ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) (ہیڈ کوارٹر) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) کے علاقائی ڈائریکٹوریٹ ڈائریکٹرز کی سربراہی میں ہوں گے اور ان کی معاونت ایڈیشنل ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، پرنسپل اپریزرز، سپرنٹنڈنٹس، اپریزنگ کریں گے۔ جبکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز)کوجو ذمہ داریاں دی گئی ہیں ان میں انٹیلی جنس اکٹھا کرنا اور درآمدات، برآمدات، رعایتی اسکیموں وغیرہ سے متعلق ڈیوٹیوں یا ٹیکسوں کی چوری سے متعلق معلومات جمع کرنا، جو انٹیلی جنس الرٹس کے ذریعے بورڈ اور متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کے ساتھ شیئر کی جائیں گی،انٹیلی جنس اکٹھا کرنا اور اسمگلنگ، اس کے رجحانات، طریقہ کار، فائدہ اٹھانے والوں، سہولت کاروں وغیرہ سے متعلق معلومات جمع کرنا، انٹیلی جنس الرٹس کے ذریعے بورڈ اور متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کے ساتھ شیئر کرنا،جدید ڈیٹا اینالیٹکس، ڈیٹا مائننگ، مشین لرننگ وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے تجارتی ڈیٹا کا تجزیہ کرنا ،خفیہ طریقوں سے معلومات اکھٹاکرنا،،منظم ڈیوٹی یا ٹیکس فراڈ کی نشاندہی کرنے کے لیے تجارت، محصول، یا کسی دوسرے معاشی ڈیٹا کی جانچ اور تجزیہ کرنا اور بورڈ اور متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کو مطلع کرناہے جبکہ ممبر کسٹمزکی اجازت کے بغیرکسی قسم کاکوئی آپریشن نہیں کیاجائے گا،علاوہ ازیںکسٹمز ایکٹ، 1969کی سیکشن 26 کے اختیارات صرف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، 2010 کے تحت ہونے والے جرائم سے متعلق معاملات میں صرف ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) کے ذریعے استعمال کیے جائیں گے۔