پاکستانی روپیہ کا اوپر کی جانب سفر جاری ، انٹربینک ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ 264.30پرآگیا۔
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستانی روپیہ جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں اپنا اوپر کی جانب سفر جاری رکھا اور انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں 264.30 پر ختم ہوا۔ایکسچینج ریٹ نے روپے کی قدر میں PKR 1 کا اضافہ ریکارڈ کیا جو گزشتہ روز انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں 265.38روپے پر ختم ہوا۔03 فروری 2023 کو ڈالر کے مقابلے میںپاکستانی روپے کی قیمت 276.58 تھی اب تک کی کم ترین سطح پر گرنے کے بعد سے روپے کی بحالی جاری ہے۔کرنسی ماہرین کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کے ذریعے نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے درآمدی اشیا کی طلب میں کمی ہوئی۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ ترسیلات زر، برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باوجود روپے نے فائدہ اٹھایا۔پاکستانی کارکنوں نے مالی سال 2022-2023 کے پہلے سات مہینوں (جولائی تا جنوری) کے دوران تقریباً 16 بلین ڈالر اپنے وطن بھجوائے ہیں۔گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موصول ہونے والے 18 بلین ڈالر کے مقابلے میں ترسیلات زر کی آمد میں 11 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔رواں مالی سال کے پہلے سات مہینوں کے دوران برآمدات میں بھی 7.16 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جو کہ 16.47 بلین ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 17.74 بلین ڈالر تھی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سرکاری ذخائر 03 فروری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے تک 169 ملین ڈالر کی کمی سے 2.917 بلین ڈالر رہ گئے جبکہ ایک ہفتہ قبل یعنی 07 جنوری 2023 کو 3.086 بلین ڈالر تھے۔سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ سطح صرف دو ہفتوں یا 18 دنوں کے لیے درآمدی کور فراہم کرنے کے لیے ہے۔پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق جنوری 2023 کا درآمدی بل 4.856 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کے بینچ مارک زرمبادلہ کے ذخائر اس سطح پر ہونے چاہئیں جو تین ماہ کا درآمدی احاطہ فراہم کر سکیں۔اسٹیٹ بینک کے سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر کر تقریباً نو سال کی کم ترین سطح پر آگئے۔ اس سے قبل، اسٹیٹ بینک کے سرکاری ذخائر فروری 2014 میں اس سطح پر 3.87 بلین ڈالر دیکھے گئے تھے۔مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 27 اگست 2021 کو ختم ہونے والے ہفتے تک 20.146 بلین ڈالر کی ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئے۔ تب سے اسٹیٹ بینک کے سرکاری ذخائر میں 17.229 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔کرنسی ماہرین نے کہا کہ روپیہ اس امید پر بھی بڑھ رہا ہے کہ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اگلی قسط انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت کے بعد جاری کی جائے گی۔تاہم، تازہ ترین رپورٹس نے تجویز کیا کہ ملک مزید رقوم کی آمد کا انتظار کرے گا کیونکہ آئی ایم ایف نے پروگرام کے نویں جائزے کو حتمی شکل نہیں دی تھی۔