Exclusive Reports

کروڑوں روپے مالیت کی چھالیہ کی چوری میں مزیدکسٹمزانٹیلی جنس افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس کے اسٹیٹ ویئرہاﺅس کروڑوں روپے کی چھالیہ کی چوری میں مبینہ طورپرمزید چارکسٹمزانٹیلی جنس افسران میں شامل سپرنٹنڈنٹ مہررفیق ،انٹیلی جنس آفیسرنسیم محمودچیمہ ،انٹیلی جنس آفیسرخواجہ ضیاءاورانٹیلی جنس ٓفیسرحنیف کردکے ملوث ہونے کاانکشاف ہواہے جنہیں سابق ڈائریکٹرجنرل شوکت علی کے تبادلے کے بعدلاہور بھیج دیاگیاتھا واضح رہے کہ مذکورہ انٹیلی جنس افسران کو لاہورسے کراچی بھی بدعنوانی کرنے کے لئے بلایاگیاتھا۔ذرائع نے بتایاکہ مالی سال2017-18میں چھالیہ کی درآمدپرپابندی عائد کردی گئی تھی جس کے بعدمحکمہ کسٹمزاورکسٹمزانٹیلی جنس کی جانب چھالیہ کی پکڑدھکڑشروع کردی گئی تھی اورکسٹمزانٹیلی جنس نے کراچی پولیس کی مددسے گوداموں پر چھاپے مارکرکروڑوں روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کرکے اسٹیٹ ویئرہاﺅس میں رکھی تھیں ۔ذرائع نے بتایاکہ زیرتبصرہ مدت کے دوران اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن میں سیف ہاشمی کوڈمی سپرنٹنڈنٹ بنایاگیاتھاتاہم اس وقت کے ڈی جی کسٹمزانٹیلی جنس شوکت علی نے اپنے منظورنظرمہررفیق کو کراچی کے پورے ڈائریکٹوریٹ کا انچارج بنایاگیاتھااورمہررفیق کی مرضی کے بغیرسابق ڈائریکٹرفیاض احمدبھی کوئی کام نہیں کرسکتے تھے۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ چھالیہ کی درآمدپر پابندی کے بعد ضبط کی جانے والی 80ہزارکلوگرام سے زائد چھالیہ اسٹیٹ ویئرہاﺅس سے ایڈیشنل ڈائریکٹرکی نگرانی میں سپرنٹنڈنٹ مہررفیق ،،انٹیلی جنس آفیسرنسیم محمودچیمہ ،انٹیلی جنس آفیسرخواجہ ضیاءاورانٹیلی جنس ٓفیسرحنیف کردنے مختلف اوقات میں چوری کرکے مارکیٹ میں اس وقت کی چھالیہ کی قیمت کے مطابق 25کروڑکے عوض فروخت کردی تھی ،اس وقت چھالیہ کی چوری کی نشاندہی بھی ہوئی تھی لیکن اس کیس کو دبادیاگیاتھا۔ذرائع نے بتایاکہ موجودہ ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس عرفان جاوید کو اسٹیٹ ویئرہاﺅس میں بدعنوانی کی خبرہوئی توانہوں نے اسٹیٹ ویئرہاﺅس کا آڈٹ کرنے کی ہدایت جاری کردیں تھیں لیکن جن افسران کو اسٹیٹ ویئرہاﺅس کاآڈٹ کرنے اوراس کی رپورٹ تیارکرنے کے لئے کہاگیاتھاانہوں نے بہت سے حقائق کو نظراندازکرتے ہوئے صرف دوافسران پر میں شامل انٹیلی جنس آفیسرمحموداکبراورانٹیلی جنس آفیسرپرویزاحمدزرداری پر چھالیہ کی چوری کاالزام عائدکیا جبکہ چھالیہ کی چوری کا کام گذشتہ ایک سال سے ہورہاتھا جس میں اس وقت کسٹمزانٹیلی جنس میں تعینات افسران میں شامل سپرنٹنڈنٹ مہررفیق ،انٹیلی جنس آفیسرنسیم محمودچیمہ ،انٹیلی جنس آفیسرخواجہ ضیاء،انٹیلی جنس آفیسرحنیف کرد اورایک ایڈیشنل ڈائریکٹربھی مبینہ طورپرملوث ہیں۔اس ضمن میں متاثرہ انٹیلی جنس آفیسرسے رابطہ کیاگیاتوانہوںنے بتایاکہ مجھے جان بوجھ کرپھنسایاگیاہے اورچھالیہ کی چوری کا سلسلہ کافی عرصے سے ہورہاتھا جبکہ کراچی میں میری تعیناتی کو دوسے تین ماہ کا عرصہ ہواہے۔انہوں نے مزیدبتایاکہ اب میں ان افسران کے نام بھی منظرعام پر لاﺅں گاجوچھالیہ کی چوری میں ملوث ہیں ۔

 

 

 

Removal of over Rs.90 millions betel nuts from state warehouse of Customs Intelligence involve Customs Intelligence Officers

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button