Exclusive Reports

کسٹمزحکام کی ملی بھگت سے ٹرانس شپمنٹ پرمٹ کے ذریعے چھالیہ ودیگر اشیاءکی اسمگلنگ شروع

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کسٹمزمیںچھالیہ کے درآمدی کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال سخت ہونے کے باعث اسمگلروں کے منظم گروہ نے مبینہ طور پر کسٹمزحکام کی ملی بھگت سے ٹرانس شپمنٹ پرمٹ پرچھالیہ ودیگر بھاری ڈیوٹی وٹیکسوں کے حامل پروڈکٹس کی اسمگلنگ شروع کردی ہے، ذرائع نے بتایا کہ اسمگلروں کا منظم گروہ کراچی کی بندرگاہوں پرتعینات کسٹمزحکام کی مبینہ ملی بھگت سے غیرقانونی اشیاءپر مشتمل کنسائمنٹس کی محفوظ انداز میں کلیئرنس کے لیے آئے دن طریقہ کارتبدیل کررہے ہیں، منظم گروہ اس سے قبل گرین چینل کاناجائز استعمال کیا جسکی نشاندہی ہونے کے بعد ییلوچینل کے ذریعے غیرقانونی اشیاءکی بلاروک ٹھوک کلیئرنس حاصل کی اورجب ییلوچینل کی نشاندہی ہوئی تواب ٹرانس شپمنٹ پرمٹ کے ذریعے کراچی ایسٹ کلکٹریٹ سے کلیئر کروانے کا نیا طریقہ کاراختیارکیا گیا، ٹرانس شپمنٹ پرمٹ کے ذریعے چونکہ درآمد ہونے والے کنسائمنٹس کی ایگزامنیشن چونکہ اس کی اصل جگہ یا متعلقہ ڈرائی پورٹ پرکی جاتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ منظم گروہ ٹرانس شپمنٹ کی داخل کردہ گڈزڈیکلریشن میں مس ڈیکلریشن کرتے ہیں اور ٹی پی گڈزڈیکلریشن پرنکلنے والے کنٹینرکوکسی بھی محفوظ مقام پر خالی کرکے جی ڈی میں ظاہر کردہ کم ٹیرف کے حامل پروڈکٹس لوڈ کرواکرمتعلقہ ڈرائی پورٹ سے کلیئرکروانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں،یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایس آر او 174ون/2013کے تحت متعلقہ درآمدی کنسائمنٹ کو7یوم میں متعلقہ ڈرائی پورٹ تک پہنچنا ضروری ہے جسکے بعد وہاں سے کسٹمزایگزامنیشن کے بعد کلیئرنس کی جاتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ منظم گروہ کی ان منفی سرگرمیوں کی وجہ سے چھالیہ سمیت دیگرممنوعہ اشیاءکی کلیئرنس کا عمل جاری ہے، چھالیہ چونکہ ایک مہنگا آئٹم بن گیا ہے اس لیے کراچی ایسٹ کلکٹریٹ میں داخل کردہ جی ڈی میں مس ڈیکلریشن کرتے ہوئے منظم گروہ ٹی پی پراپنے کنسائمنٹس کامیابی کے ساتھ بندرگاہوں سے نکالنے میں کامیاب ہورہے ہیں، ٹریڈ سیکٹر کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ کراچی ایسٹ کلکٹریٹ میں ٹی پی کنسائمنٹس کی باقاعدہ اسکیننگ کی جانی چاہیے تاکہ قانونی درآمدکنندگان متاثر ہونے سے بچ سکیں کیونکہ شک کی بنیاد پرآر اینڈ ڈی کی جانب سے روکے جانے والے متعدد ایسے کنسائمنٹس کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جو قانونی ثابت ہوئے لیکن انکی کلیئرنس میں 4 تا8 یوم کی تاخیرکردی جاتی ہے اور اس تاخیرکا نقصان متعلقہ قانونی درآمدکنندہ برداشت کرتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ آر اینڈ ڈی میں ایک اپریزر کوخصوصی حکمنامے کے ذریعے پرنسپل اپریزر کے عہدے پرانچارج کی حیثیت سے تعینات ہونے والے افسرکی قانونی درآمدکنندگان کے لیے مسائل بڑھائے جانے سے ٹریڈ سیکٹرمیں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button