ویبوک کے ذریعہ ٹیسٹ رپورٹ جاری کرنے کا اعلان
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اس ماہ کے آخر تک ٹیسٹ رپورٹ کے سرٹیفکیٹ کو ویبوک کے ذریعہ جاری کرنا شروع کردے گا تاکہ کسٹمز کلیئرنس کے عمل کو تیز کرکے ٹریڈ کو سہولت فراہم کی جاسکے۔ پی ایس کیو سی اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد خالد صدیق نے حالیہ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز کی جانب سے منعقد کی گئی ایک میٹنگ میں یہ بات کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پی ایس کیو سی اے کی جانب سے سارے انتظام کرلئے گئے ہیں البتہ کسٹمز نے اس کے لئے اپنے آن لائن سسٹم میں کچھ تبدیلیاں کرنی ہیں۔ خالد صدیق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشل کمپنیوں کی جانب سے شکایات کی گئی کہ ایک ہی آئٹم کی درآمد پر بار بار ٹیسٹ کی وجہ سے امپورٹ کی کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں کوالٹی کنٹرول اتھارٹی نے فارم مینوفیکچرننگ لائسنس کا اجراءشروع کردیا ہے جس سے بڑے اور ریگولر امپورٹرز مستفید ہوسکیں گے اور ان کے کنسائمنٹس بغیر ٹیسٹ کے کلیئر ہوجائیں گے البتہ اتھارٹی پوسٹ کلیئرنس سیمپل لے کر ان کے ٹیسٹ کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہزاروں کمپنیوں نے غیر ملکی آئی ایس او سرٹیفکیٹ لے رکھا ہے جس کی پی ایس کیو سی اے کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے جبکہ ادارہ کے ٹیسٹ کرنے کے اپنے اصول ہیں جن کی بنیاد پر سرٹیفکیٹس جاری کئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز کے چیئرمین ارشد جمال نے پی ایس کیو سی اے کو اس جانب توجہ دلائی کہ سرٹیفکیٹس کے اجراءمیں بہت تاخیر کی جاتی ہے جس کی وجہ سے امپورٹر اور ایکسپورٹرز کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ بعض اوقات سرٹیفکیٹ کا اجراءدو سال بعد بھی ہوا ہے۔ ارشد جمال کا کہنا تھا کہ ان امپورٹرڈ اشیاءمیں ایسی بھی اشیاءہوتی ہیں جوکہ جلد خراب ہوجاتی ہیں اس کے باوجود سرٹیفکیٹ کے اجراءمیںبہت تاخیر کی جاتی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز کے وائس چیئرمین قمرالاسلام نے ایچ ایس کوڈ، پے آرڈر کی ایکسپائری اور پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے مناسب انتظامات نہ ہونے جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔