ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ ، دستاویزی ثبوت نظرانداز،درآمدکنندہ پر جرمانہ عائد
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کلکٹریٹ آف کسٹمزایڈجیوڈکیشن کی جانب سے تمام حقائق کو نظراندازکرتے ہوئے درآمدکنندہ کو ٹیکسزاورجرمانہ کی ادائیگی کے احکامات جاری کردیئے۔ دستاویزات کے مطابق دائریکٹوریٹ آف پورٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے درآمدکنندہ میسرزمحمدفاروق سنزپر ایس آراو1125کے غلط استعمال کا الزام عائدکرتے ہوئے کنٹراونشن رپورٹ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ IIکوارسال کی گئی تاہم ایڈجیوڈکشن کلکٹریٹ نے تمام دستاویزی ثبوت کو نظراندازکرتے ہوئے مذکورہ درآمدکنندہ کے خلاف فیصلہ سنادیا۔ذرائع کے مطابق درآمدکنندہ میسرزفارق سنزکی جانب سے اپریل 2012میں جی ڈی نمبر1356کے تحت ترپال بنانے والا کپڑادرآمدکیاگیاجس کی کلیئرنس کے لئے ایس آراو1125کی سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کنسائمنٹ کلیئرکیاگیاتھا۔واضح رہے کہ ایس آراو1125کی سہولت صنعتی یونٹ کو دی جاتی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزنے الزام عائدکیاکہ مذکورہ درآمدکنندہ کی جانب سے کپڑے کے بجائے ترپال درآمدکیاگیاجبکہ محکمہ کسٹمزکی جانب جاری کردہ ایگزامیشن رپورٹ میںواضح طورپر لکھاگیاہے کہ جی ڈی نمبر1356کے تحت ترپال کی تیاری میںبنانے والاکپڑادرآمدکیاگیاہے۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزنے ایک اورجی ڈی نمبرHC-2372/2013کو بھی میسرفاروق سنزکے کھاتے میںڈال کر18لاکھ سے زائد مالیت کے ٹیکسزاورجرمانہ عائد کردیاجبکہ درآمدی ڈیٹاکی جانچ پڑتال سے معلوم ہواکہ جی ڈی نمبرHC-2372/2013کے تحت میسرفاروق سنزکے بجائے میسرزشاہ سنزنے ترپال درآمدکرکے ایس آراو1125کا فائدہ اٹھایاتھاجو محکمہ کسٹمزنے فاروق سنزکے کھاتے میں ڈال دیا۔یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ کسٹمزایکٹ 1969کی شق 179کے تحت ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ کسی بھی کیس کا فیصلہ شوکارنوٹس کے اجراءکی تاریخ کے بعد 120دن میںکرنے کا مجازہے لیکن ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ نے مذکورہ کیس فیصلہ 156دن میں کیا