کنسٹرکشن مشینری کی کلیئرنس پر 9 ارب کاگھپلا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی احتساب بیورو (نیب) پشاور نے کنسٹرکشن مشینری کی غیر قانونی درآمد پر قومی خزانہ کو 9 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے پر پشاور ڈرائی پورٹ کے کسٹمز افسران، جے ایس بینک، درآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق میسرز جان بلڈرز کی جانب سے شارجہ (متحدہ عرب امارات) میسرز الخیر میٹل ٹریڈنگ سے کنسٹرکشن مشینری کے 521 کنسائمنٹس درآمد کئے جس میں سے 488 کنسائمنٹس کا پشاور ڈرائی پورٹ پر تعینات ڈپٹی کلکٹر اطہر نوید، سپرنٹنڈنٹ ملک امان، ممتاز الحاج گل، محمد عاصم اور دیگر افسران نے غیر قانونی طور پر کلیئر کرنے میں درآمد کنندہ کی مدد کی۔ نیب پشاور نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ درآمد کنندہ میسرز جان بلڈر کی جانب سے میسرز جے ایس بینک کراچی میں کنسٹرکشن مشینری کی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولی گئیں تاہم ایل سی کی میعاد ختم ہونے کے بعد بینک افسران نے غیر قانونی طور پر ایل سی کی میعاد بڑھادی جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 9 ارب 18 کروڑ 7 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ دستاویزات کے مطابق مذکورہ درآمد کنندہ کی جانب سے کنسائمنٹس کراچی پورٹ سے پشاور ڈرائی پورٹ بھیجے گئے جسے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز اتحاد کسٹمز ایجنسی نے کراچی اور میسرز اے کیو کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹ نے پشاور سے کلیئر کروائے۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا کہ کلیئرنگ ایجنٹ نے جان بوجھ کر کسٹمز حکام کو ایل سی کی تاریخ میں تجدید کا نہیں بتایا جس کی وجہ سے ملزم جمیل احمد خان نے غیر قانونی طور پر متعدد کنسائمنٹس کلیئر کروائے۔