کسٹمزکے شعبہ آر اینڈڈی کی کارکردگی، قومی احتساب بیورو سے تحقیقات کا مطالبہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)قانونی درآمدکنندگان نے پاکستان کسٹمزکے شعبہ آر اینڈڈی کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے، درآمدکنندگان کا موقف ہے کہ پاکستان کسٹمزکے شعبہ آراینڈ ڈی کے پاس درآمدہونے والے کنسائمنٹس کی تفصیلی معلومات تک رسائی کے باوجود اپریزمنٹ ایسٹ کلکٹریٹ سے گرین چینل،ییلوچینل اورٹرانس شپمنٹ کے ذریعے ہونے والی ممنوعہ اشیاء،خطرناک کیمیکلز اور چھالیہ کی ہونے والی اسمگلنگ پرکیونکر قابو نہیںپایا جارہا ہے،کسٹمز آراینڈ ڈی کے پاس بروقت رپورٹنگ کی سہولت کے باوجود مس ڈیکلریشن کے ذریعے ممنوعہ اشیاءکی اسمگلنگ کے لیے موثر انداز میں انسداد کے بجائے کنسائمنٹس کی منظم کلیئرنس اور بندرگاہوں سے نکلنے کے بعد مختلف گوداموں یاسڑکوںپرکسٹمزانٹیلی جنس یادیگرمتعلقہ محکمے چھاپے مارکراسمگل شدہ کوبازیاب کررہے ہیںجن میں سائٹ ایریاکراچی میں واقع ایک گودام سے چھاپے میں 1.5ارب روپے مالیت کی 6لاکھ ٹن ممنوعہ چھالیہ کی برآمدگی کاواقعہ شامل ہے جس ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس نے باقاعدہ ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 19افراد کو ملزم ٹھہرایالیکن حیرت انگیزامریہ ہے کہ ان افراد میں محکمہ کسٹمز کے کسی بھی افسر کوذمہ دارنہیںٹھہرایا گیاجوبندرگاہ پرکنسائمنٹس کی ایگزامنیشن کرنے اورانہیں کلیئرنس دینے کے ذمہ دار ہیں،درآمدکنندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کسٹمز سے کلیئرنس کے بعد گودام وئیرہاﺅسز یاسڑکوں پر کسٹمز انٹیلی جنس سمیت دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے چھاپوں کے دوران بازیاب کیے جانے والے اسمگل شدہ یاغیرقانونی اشیاءپر مشتمل کنسائمنٹ کی ایگزامنیشن اور کلیئرنس کے ذمہ دار کسٹمزافسران کے خلاف بھی مقدمات درج کرکے انکا احتساب کیاجائے،قانونی درآمدکنندگان نے قومی احتساب بیورو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درآمدات کے نظام کو شفاف بنانے اور ملک میںمضرصحت اورممنوعہ اشیاءکی منظم اسمگلنگ کی حقیقی معنوں میںروک تھام کے لیے پاکستان کسٹمزکے ماتحت انسداداسمگلنگ کے شعبوں اور بندرگاہوں پرقائم کسٹمزکلکٹریٹس کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کروائے اور غیرجانبدار تحقیقات عمل میں لائے۔