ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈبانڈڈکیریئرزکو ہراساں اوربھتہ وصول کرنے کے لئے مقدمات قائم کررہاہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈاور ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ اسلام آباد کی ملی بھگت سے بانڈڈکیریئرکو ہراساں کرنے کے لئے مقدمات قائم کئے جارہے ہیںجبکہ مقدمات نہ بنانے کی صورت میں ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ کے افسران کی جانب سے مبینہ طورپربھاری رقوم کا مطالبہ کیاجارہاہے جس کے باعث ملک بھرکے بانڈڈکیریئرزمیں شدیدبے چینی پائی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادکی جانب سے قونین کو نظراندازکرتے ہوئے بانڈڈکیریئرزپر بلاجوازمقدمات قائم کئے جارہے ہیں جو کسٹمزقوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈاورایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادکے افسران کی جانب سے بانڈڈکیریئرزسے نیابھتہ باندھنے کے لئے اوچھے ہتھ کنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ کی غلط پالیسوں کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے کنسائمنٹس کی ایک بڑی تعدادایران منتقل ہوچکی ہے تاہم ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈکی جانب سے بانڈڈکیریئرزکو ہراساں کیاجارہاہے جس سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے کنسائمنٹس کی ترسیل بے حدمتاثرہورہی اورافغانستان اورپاکستان کے تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ گذشتہ دنوں ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادنے افسران کی جانب سے متعددبانڈڈکیریئرزپر جھوٹے مقدمات قائم کرتے ہوئے ان کو جرمانے کی ادائیگی کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ذرائع نے بتایاکہ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادکی جانب سے بانڈڈکیریئرپر الزام عائدکیاگیاکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے کنسائمنٹ کی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑی نے ماڑی پورروڑپر اپنا راستہ تبدیل کردیاتھا تاہم راستہ تبدیل کرنے کی بناپر محکمہ کسٹمزکی جانب سے بانڈڈکیریئرزپر جرمانہ عائدکیاگیاہے جبکہ ایس آراو121کے پیراگراف 484-Gمیں واضح طورپر ایف بی آرکی جانب سے متعین کردہ راستے کی وضاحت کی گئی ہے جس میں طورخم کے راستے جانے والے کنسائمنٹس این ایل سی امان گڑھ نوشیروہ کسٹمزپوسٹ اورکوہاٹ کسٹمزچیک پوسٹ کے گذرنا ضروری ہے جبکہ چمن کے راستہ جانے والے کنسائمنٹس کو بلیلی(Baleli) کسٹمزچیک پوسٹ سے گذرناضروری ہے تاہم محکمہ کسٹمزکی جانب سے ایساکوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیاجس میں کراچی سے جانے والے راستوں کا کوئی ذکر کیاگیاہو ۔ذرائع نے بتایاکہ بانڈڈکیریئرزکو کنسائمنٹس کی افغانستان ترسیل کے لئے 15دن کا وقت درکارہوتاہے جس کی پاسداری بانڈڈکیریئرزکی جانب سے کی جارہی ہے اورسامان مقررہ وقت پر منزل مقصول تک پہنچایاجارہاہے اوراگرراستہ میں کسی بھی قسم کاکوئی حادثہ پیش آجائے یا کنسائمنٹس مقر رہ وقت پر ناپہنچے توبانڈڈکیریئرزکی جانب سے جمع کی جانے والی انشورنس گارنٹی سے ڈیوٹی وٹیکسزکی وصولی کرلی جاتی ہے تاہم ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادکی جانب سے بانڈڈکیریئرزکے خلاف بنائے جانے والی کنٹراونشن رپورٹ کسٹمزقوانین کو مدنظررکھتے ہوئے نہیں بنائی گئیں جس سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ محکمہ کسٹمزنے صرف بانڈڈکیریئرزکو پریشان کرنے اوراپنے نئے بھتے وصول کرنے کے لئے کسٹمزقوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔اس ضمن میں متاثرہ بانڈڈکیریئرزسے رابطہ کیاگیاتوانہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈاور ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ اسلام آبادکے افسران کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اوربلاجواز مقدمات قائم کرکے تاجربرادری کو پریشان کیاجارہے جس کی پاکستان بھرکے بانڈڈکیریئرزسخت مذمت کررہے ہیں۔متاثرہ بانڈڈکیریئرزکاکہناہے کہ 2014سے لے کراب تک بانڈڈکیریئرزنے تقریباً چھ لاکھ کنٹینرزافغانستان منتقل کئے ہیں جس میںسے صرف 22کیس رپورٹ ہوئے ہیں اوروہ بھی ڈکیتی اورحادثوں کے باعث بارڈرپارنہیں کرسکے لیکن انشورنس گارنٹی ہونے کے باعث قومی خزانے میں کنسائمنٹس کے ڈیوٹی وٹیکسزجمع کروادیئے گئے ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کی ترسیل میں کوئی بدعنوانی نہیں ہورہی۔