چاولوں کی برآمدپر منی لانڈرنگ کئے جانے کاانکشاف
کراچی(اسٹاف رپورٹرر)ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ آف ایکسپورٹ نے جعلی فارم ای پر برآمدکئے جانے والے چاولوں کے متعددکنسائمنٹس پر منی لانڈرنگ کئے جانے کا انکشاف کیاہے۔دستاویزات کے مطابق برآمدکنندگان میں شامل میسرزای شپرٹریڈنگ اورمیسرزفائن پروڈکٹس انٹرپرائززکی جانب سے کلیئرنگ ایجنٹس میسرزقاضی کارپوریشن میسرزانٹرنیشنل کارگولیڈرزپرائیوٹ لمیٹڈکی ملی بھگت سے جعلی فارم ای کے ذریعے 17لاکھ 19ہزارڈالر (19کروڑ86لاکھ 31ہزارروپے )مالیت کے پاکستانی ان پروسس پی کے386وائٹ رائس،1121پاکستانی رائس ،سپربناسپتی رائس کے پانچ کنسائمنٹس اپریل تامئی 2018برآمدکئے گئے تاہم جعلی فارم ای ہونے کے باعث قومی خزانہ17لاکھ 19ہزارڈالر کا زرمبالہ تاحال محروم ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ تمام فارم ای مسلم کمرشل بینک کی برانچوں سے جاری کئے گئے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ فراڈکاانکشاف ہونے کے بعدمحکمہ کسٹمزکی جانب سے بینک انتظامیہ سے فارم ای سے متعلق تصدیق کی گئی تو بینک کی جانب سے فارم ای سے لاتعلقی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ فارم ای پرموجوددستخط اورربڑاسٹیمپ بینک کے اسٹیمپ اوردستخط سے مطابقت نہیں رکھتے۔ذرائع نے بتایاکہ جعلی فارم ای کے ذریعے چاولوں کی برآمدزیادہ ترمحکمہ کسٹمزکے ون کسٹمزکلیئرنس کے ذریعے ایسٹ وارف سے کی گئی ہے جبکہ اگرایسٹ اورویسٹ وارف پر بھی ویبوک سسٹم کو نافذکردیاجائے توجعلی فارم ای کے ذریعے کی جانے والی برآمدات کو روکاجاسکتاہے ۔واضح رہے کہ ایکسپورٹ کلکٹریٹ نے اس سے قبل بھی ستمبر2018میں بھی چاولوں نے 21سے زائدچاولوں کے کنسائمنٹس کی برآمد جعلی فارم ای کے ذریعے کرکے 38لاکھ ڈالر سے زائدکے زرمبادلہ کی منی لانڈرنگ کی گئی تھی