ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ ایجنٹس مخفی چارجز نہ لیں، ایپکا
کراچی (اسٹاف رپورٹر،26نومبر2018) آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (ایپکا) نے ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ ایجنٹس سے مخفی چارجز کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایپکا کے سینئر وائس چیئرمین ارشد جمال نے یہ مطالبہ کراچی انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینل کے حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں کیا، میٹنگ میں ارشد جمال نے غیر ضروری چارجز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ ایجنٹس تاجروں سے بلا جواز چارجز کی مد میں رقوم لے رہے ہیں۔ ارشد جمال کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن اس مسئلہ کو حل کروانے کے لئے ہر متعلقہ فورم پر آواز اٹھائے گی۔ارشد جمال نے KICT حکام کو آگاہ کیا کہ یہ چارجز ٹرمینل سروسز، فیول ایڈجسٹمنٹ، ڈیٹا ٹرانسفر اور ا سکینر انفراسٹریکچر کی مد میں لئے جارہے ہیں جوکہ سراسر ناانصافی ہے۔ ایسوسی ایشن نے پاکستان میں ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ ایجنٹس کی جانب سے لئے جانے والے سروسز چارجز پر ایک تقابلی رپورٹ بھی KICT کو پیش کی۔ اس رپورٹ میں سنگاپور، دبئی اور انڈیا میں لئے جانے والے سروس چارجز کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔ ارشد جمال کا کہنا تھا کہ ٹریڈرز ہر جائز چارجز دینے پر تیار ہیں لیکن ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ ایجنٹس نہ صرف دوہرے چارجز وصول کررہے ہیں بلکہ کئی مخفی چارجز بھی وصول کئے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمینلز صرف وہ چارجز لینے کے مجاز ہیں جہاں کسٹمز حکام کلیئرنس کے لئے کارروائی کرتے ہیں، جس میں انسپکشن، ایگزامنیشن، وزن، اسکیننگ وغیرہ شامل ہیں جبکہ اس میں ڈیمرج اور ڈیٹنشن چارجز بھی ہیں لیکن ان کو درآمد کنندگان اور کسٹمز حکام کی مشاورت سے طے کرنا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمینل آپریٹرز پچھلے 10 سالوں سے اسکیننر انفراسٹریکچر کی مد میں ہر امپورٹ اور ایکسپورٹ کنٹینر پر 7 ڈالر وصول کررہی ہے جبکہ ایسی کوئی سروس کا وجود ہی نہیں ہے۔ اس موقع پر KICT حکام نے کہا کہ ٹرمینل 24 گھنٹے تجارت کو سہولت فراہم کررہا ہے جوکہ بالکل مفت ہیں۔ البتہ KICT نے شپنگ ایجنٹس کی جانب سے لئے جانے والے اضافی چارجز کو تسلیم کیا مگر اس کی تفصیلات دینے سے گریزاں رہے۔ KICT کا کہنا تھا کہ آج تک وہ ٹیرف کے مطابق چارجز وصول کررہے ہیں۔ اسکینرز کے معاملہ پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اسکینرز موجود ہے لیکن کسٹمز حکام اس سے فائدہ نہیں اٹھا رہے جس کی بڑی وجہ بڑی تعداد میں کنٹینرز کی ایگزامنیشن ہوسکتی ہے۔