Exclusive Reports

سی پیک کامنصوبہ تاخیرکا شکارہورہاہے،گوادرمیں ا ب تک کوئی برتھ تیارنہیں ہوئی،عاصم صدیقی

کراچی(انٹرویو،ایم رضا)نجی شعبہ لاعلمی کے سبب سی پیک منصوبوں اور گوادربندرگاہ کے منصوبے کی 100فیصدتکمیل سے متعلق تزبزب کاشکارہے۔ گوادربندرگاہ منصوبے کو5سال گزرگئے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے جہازرانی کے مقامی شعبے کو نہ تو اعتماد میں لیاگیاہے اور نہ ہی بندرگاہ کا پلان شئیر کیاگیاہے۔ یہ بات آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن کے صدر عاصم صدیقی نے انٹرویوکے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ 5سال کا عرصہ بیت گیاہے لیکن شپنگ انڈسٹری گوادربندرگاہ اور سی پیک منصوبوں کے حوالے سے اندھیرے میں ہیں۔ یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ حکومت کی جانب سے5سال بعد گوادرپورٹ ماسٹرپلان تیارکیاگیاہے لیکن ابھی تک مختلف وزارتوں تک ہی اسےمحدود رکھاگیاہے اس بارے میں نہ تونجی شعبے سے مشاورت کی گئی ہے اور نہ انہیں کوئی آگاہی دی جارہی ہے کہ بندرگاہ میں آئل کوئلے اور کنٹینرز کی برتھیں کتنی ہیں کتنی جیٹیاں اور دیگراسٹرکچرتیارکیاجارہاہے۔ نجی شعبے کو محسوس ہورہاہے کہ گوادرپورٹ سمیت سی پیک کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری سی پیک اورگوادرپورٹ کی اہم اسٹیک ہولڈر ہے جنہیں حکومت کو ان منصوبوں کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مشاورتی بورڈ میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔عاصم صدیقی نے کہا کہ نجی شعبے کو سی پیک میں بزنس کرنے کے لئے کسی قسم کی کوئی ترغیب نہیں دی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ گوادر میں کسی قسم کی تجارتی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہوسکاہے۔ انہوں نے بتایاکہ منصوبوں کے بڑے چائنیز شراکت داروں کو ہم نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کا نجی شعبہ آپ کا اہم کسٹمرہے لہذا چینی سرمایہ بھی انہیں اعتمادمیں لیں کیونکہ چائنیزسرمایہ کار جب تک اپنی منصوبہ بندی وحکمت عملی سے آگاہ نہیں کریں گے اسوقت تک نجی شعبہ ان کی مارکیٹنگ نہیں کرسکے گا۔عاصم صدیقی نے بتایا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت سے کہہ دیاتھاکہ سی پیک منصوبوں کے پلانزکواسٹیک ہولڈرزسے شیئرکیے جائیں تاکہ نجی شعبہ پلانز کو کامیاب بنانے کے لیے اپناموثر کردار اد کرسکیں لیکن نامعلوم وجوہ کی بناءپر نجی شعبے سے پلان کوخفیہ رکھاجارہاہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ مدت میں سی پیک کامنصوبہ مکمل ہوجانا چاہئے تھالیکن حکومت کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ بناناکیاہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ چین کی جانب سے کی جانے والی46ارب ڈالرکی سرمایہ کاری سے اب تک صرف پاورپلانٹ تیارہوئے ہیں جبکہ 11ارب ڈالر ہائی وے کے لئے مختص کیے گئے تھے جوسست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک منصوبے کے تحت ریلوے سروس سے متعلق بھی تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پایاہے۔ پانچ سال میں گوادرپورٹ تیارہوجانا چاہیے تھالیکن حیرت انگیز طورپر پانچ سال بعد اس بندرگاہ کاصرف ماسٹرپلان تیارکیاگیاہے ، انہوں نے بتایاکہ موٹروے سے متصل8 انڈسٹریل زونزقائم کیے جانے تھے لیکن اس منصوبے پربھی تاحال کوئی کام نہیں ہوسکاہے اورنہ ہی کوئی چائنیزسرمایہ کار اس جانب راغب ہواہے۔سی پیک منصوبے کے تحت سال 2021-22میں گوادرپورٹ پر درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا عمل شروع ہوناتھالیکن وہاں تاحال ایک کنٹینرکی کلیئرنس کے بھی آثارنظرنہیں آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے سےپاکستان اور چین کواس وقت تک فائدہ نہیں ہوگاجب تک وہاں تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہاکہ چین پوری دنیامیں متحرک ہےاورچین 20سے 25ارب ڈالربیلٹ اینڈروڈاینی شیٹو(Belt and Road Initiative )پر خرچ کررہاہے جس میں تقریبا18 ممالک شامل ہیں شنگھائی سے ایسٹرن پورٹ آف ایشیاءسے یورپ تک ٹرینیں چلالی گئی ہیں لیکن اب تک پاکستان میں ایک ٹرک تک نہیں چل پایاہے۔جب سی پیک پروگرام متعارف ہوا تو یہ پیشگو ئی کی گئی تھی کہ اب ریورس مائیگریشن ہوگی اوع ملک کے بڑے شہروں سے ہنرمند افرادی قوت کا رخ گوادرکی جانب ہوجائے گالیکن گوادرمیں کسی ایک چائنیزکمپنی کی تاحال کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی اورنہ ہی گوادر پورٹ کا استعمال کیاگیا ان منفی عوامل کے سبب شپنگ انڈسٹری اس اضطراب سے دوچار ہے کہ یہ منصوبہ ہوگابھی یانہیں اوراگرہوگاتوکب پایہ تکمیل تک پہنچے گا کہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ علی بابانے اپناایشیاءکا حب ملائیشیامیں قائم کرتے ہوئے روڈ اور ٹرین نیٹ ورک قائم کردیاہے۔

 

 

 

 

 

Asim Azim Siddique Chairman All Pakistan Shipping Association

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button