اضاخیل ڈرائی پورٹ سے کنسائمنٹس کی کلیئرنس تاحال شروع نہ ہوسکی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیونے اضاخیل ڈرائی پورٹ سے درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس 28دسمبر2020سے باقائدہ آغا زکا اعلان کیاتھا لیکن ایک ہفتے سے زائد کا وقت گذرنے کے باوجود اضاخیل ڈرائی پورٹ پر درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس شروع نہیں کی جاسکی جس سے قومی خزانے کو کروڑروپے یومیہ کا نقصان برداشت کرناپڑرہاہے جبکہ برآمدی کنسائمنٹس کے آرڈرمنسوخ ہونے کے خدشات پیداہوگئے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ پشاورڈرائی پورٹ پر جگہ کم پونے کی پیش نظر وفاقی حکومت نے کروڑں روپے کے اخراجات کرکے اضاخیل ڈرائی پورٹ کی تعمیرکی تاہم پشاورریلوے ملازمین کاایک ٹولہ جس نے ایک مافیاکی شکل اختیارکرلی ہے اضاخیل ڈرائی پورٹ سے درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے منصوبہ کوناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ پشاورریلوے کے ملازمین درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس پروصول ہونے والے چارجزکا اندراج درست اندازمیںنہیں کرتے بلکہ وصول ہونے والی رقوم خوداپنی جیبوں میں رکھ لیتے ہیں جس سے محکمہ ریلوے چارجزکی مدمیںوصول جانے والی کروڑوںر وپے کی آمدنی سے محروم ہورہاہے تاہم ریلوے کے ملازمین کابدعنوان ٹولہ اضاخیل ڈرائی پورٹ پر بھی اس نظام کو جاری رکھناچاہتاہے تاکہ درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس پر چارجزکی مدمیں وصول ہونے والی رقوم میں خردبردکیاجاسکے یہی وجہ ہے کہ 28دسمبر2020کو اضاخیل ڈرائی پورٹ سے درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس تاحال شروع نہیں ہوسکی ہے جبکہ پشاورڈرائی پورٹ سے کنسائمنٹس کی کلیئرنس مکمل طورپر بندہوچکی ہے اوراضاخیل سے درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس نہ ہونے سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہاہے۔