سیکڑوں برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس تعطل کا شکار،کارباری لاگت میں اضافہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمزکی جانب سے برآمدکنندگان کوپیشگی اطلاع کے بغیرویبوک کلیئرنس سسٹم میں ایک ماڈیول کا نفاذکیاگیاہے جس سے سیکڑوں برآمدی کنسائمنٹس کلیئرنس روک گئی ہے محکمہ کسٹمزکے اس اقدام سے برآمدکنندگان میں شدیداضطراب کی لہرپائی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ پریونٹیوکلکٹریٹ کی جانب سے گذشتہ دس دن سے روزانہ کی بنیادپر 20سے 25برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس منجمدکی جارہی ہے جس سے اب تک سیکڑوں برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس روکی جاچکی ہے جس کے باعث برآمدکنندگان کی کاروباری لاگت میں اضافہ ہورہاہے جبکہ ایک جانب وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے برآمدات بڑھانے کے لئے زوردیاجارہاہے تاکہ ملک ترقی کرے لیکن محکمہ کسٹمزکی جانب سے پیشگی اطلاع کے بغیرویبوک میں ایساموڈیول شامل کردیاگیاہے جس سے برآمدکنندگان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیاہے۔درآمدکنندگان کاکہناہے کہ کسٹمزقوانین کے مطابق پاکستان میں درآمدی سامان لانے والے کنٹینرزکوچھ ماہ سے قبل واپس کرناہوتاہے جس کی مدت میں مزید چھ ماہ کا اضافہ ہوسکتاہے اوراس کے بعد شپنگ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ این اوسی کے بغیرکسی بھی ایسے کنٹینرزکوبندرگاہ میں داخل نہیں ہوسکتاجبکہ شپنگ ایجنٹ این او سی کے اجراءمیں بھی تاخیر کررہے ہیں لہذا برآمد کنندگان کوایک کنٹینرسے دوسرے کنٹینرمیں سامان کی منتقلی کرنے پر 50ہزارسے ایک لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرناپڑرہاہے۔متاثرہ برآمدکنندگان کاکہناہے کہ ویبوک سسٹم میں ماڈیول کے غیر اعلانیہ عملدآمد سے بدعنوانی کے دروازے بھی کھل گئے ہیں کیونکہ بندرگاہوںپر تعینات کسٹمزافسران کی جانب سے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لئے ’اسپیڈ منی‘ طلب کی جارہی ہے۔اس سلسلے کسٹمزحکام کی جانب سے 9فروری2021کو تربیتی ورکشاپ کاانعقادکیاجائے گاتاہم برآمدکنندگان کا کہناہے کہ دوہفتوں کے لئے ویبوک ماڈیول پر عمل درآمدرکوروک دیاجائے تاکہ برآمدکنندگا ن کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مل سکیں۔