Exclusive Reports
صابن کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی کلیئرنس پر اربوں ر وپے کے ڈیوٹی و ٹیکسزکا نقصان
کراچی(اسٹاف رپورٹر)صابن کی تیاری میں استعمال کئے جانے والے خام مال میں شامل پام ایسڈآئل، پام فیٹی ایسٹ سمیت دیگراجراءکی کلیئرنس انڈرانوائسنگ کے ذریعے کی جارہی ہے جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھاناپڑرہاہے۔ذرائع کے مطابق جنوری تادسمبر2020کے دوران متعدد درآمدکنندگان کی جانب سے پام ایسڈآئل کے سیکڑوںکنسائمنس کی کلیئرنس50ڈالر سے 410ڈالر فی ٹن کے تناسب سے کی گئی جبکہ کچھ درآمدکنندگان نے پام ایسڈآئل کی کلیئرنس 588تا710ڈالر فی ٹن کے تناسب سے کی ہے تاہم بین الاقوامی قیمتوں پر کنسائمنٹس کی کلیئرنس نہ کرنے کے باعث ڈیوٹی وٹیکسزکی مدمیں اربوں روپے کی کم وصولیاں ہوئی ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ پام ایسڈآئل کی بین الاقوامی قیمت 800تا1000ڈالر فی ٹن ہے لیکن محکمہ کسٹمزکی جانب سے بین الاقوامی قیمتوں کو نظراندازکرکے پام ایسڈآئل کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس50ڈالرتا410ڈالرفی ٹن کے تناسب سے کی جارہی ہیںمحکمہ کسٹمزکی جانب سے درآمدکنندگان کو کم قیمتوں میں کنسائمنٹس کی کلیئرنس کرکے انڈرانوائسنگ کرواکرقومی خزانے کو اربوں وپے سالانہ کانقصان پہنچایاجارہاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ پام ایسڈآئل کی فروخت کا جائزہ لیاجائے توکلیئرنس کے تناسب سے مہنگے داموں فروخت سے اس امرکی نشاندہی ہوتی ہے کہ درآمدکنندگان کی جانب سے انڈرانوائسنگ کرکے صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچایاجارہاہے۔ذرائع نے بتایاکہ پام ایسڈآئل ہی مارکیٹ میں صرف اپنے نام سے فروخت ہوتاہے جبکہ صابن کی تیاری کے لئے درآمدکئے جانے والے دیگراجزاءاعلیٰ معیارکے نام پر مہنگے دامو ں فروخت کئے جاتے ہیں۔پام ایسڈآئل کے علاوہ دیگراجزاءکی درآمدصابن کی صنعتوں کی جانب سے نہیں کی جاری بلکہ اس کی سوفیصددرآمدکمرشل امپورٹرکررہے ہیں اورصنعتیں بھی ان کی کمرشل امپورٹرسے اپنی ضرورت کا خام مال خریدنے پر مجبورہیں۔اس سلسلے میں پاکستان سوپ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈائریکٹرجنرل ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزویلیوایشن کو مکتوب ارسال کئے گئے ہیں کہ پام ایسڈ آئل سمیت دیگراجراءکی کلیئرنس بین الاقوامی قیمتوں کے مطابق کرنے کے لئے ویلیوایشن رولنگ میں ردوبدل کیاجائے تاکہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس پر ہونے والے ڈیوٹی وٹیکسزکے نقصان کوختم کیاجاسکے لیکن ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزویلوایشن کی جانب سے ویلیوایشن رولنگ میں ردبدل سے گریزکیاجارہاہے جس سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ ویلیوایشن کے افسران ایسے درآمدکنندگان کو فائدہ پہنچاناچاہتے ہیں جن کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کم بین الاقوامی قیمتوں سے کم ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب اپریزمنٹ ایسٹ اورویسٹ میں گروپ 2کے افسران بھی ان تمام ترحقائق کو نظراندازکررہے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزکے پاس کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے تمام ترڈیٹاموجودہوتاہے لیکن محکمہ کسٹمزکے افسران اس بات کو نظراندازکررہے ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزکے افسران کو اس بات کا اختیارہوتاہے کہ یاتووہ ویلیوایشن رولنگ کے مطابق کنسائمنٹس کی کلیئرنس کریں یاپھر کلیئرنس ڈیٹامیں موجودزیادہ ویلیوپر کلیئرہونے والے کنسائمنٹس کے مطابق دیگرکلیئرنس کریںلیکن محکمہ کسٹمزکے افسران کی جانب سے تمام ترحقائق کو نظراندازکیاجارہاہے اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس بین الاقوامی قیمتوں کے مطابق نہیں کررہے۔ذرائع کاکہناہے کہ متعدددرآمدکنندگان کی جانب سے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات سے پام ایسڈآئل کے کنسائمنٹس کی درآمدکی گئی ہے جبکہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات میں پام کی پیداوارنہیں ہوتی جس سے ایسامعلوم ہوتاہے کہ پام ایسڈآئل کی آڑمیں غیرقانونی کنسائمنٹس کی کلیئرنس افسران کی ملی بھگت سے کی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ صابن کی فیکٹریاں صابن کی تیاری میں استعمال ہونے والے فیٹی اجزائ(چکنائی) کی آڑمیں غیرقانونی طورپر استعمال شدہ کھانے کا تیل بھی دبئی اورسعودی عرب سے درآمدکیاجارہاہے یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ فیٹی اجزاء(چکنائی) کی ویلیوایشن رولنگ میں گذشتہ دس سال سے ردوبدل نہیں کیاگیاجوکہ لمحہ فکریہ ہے