پرائیویٹ کنسلٹنسی کرنیوالے ایف بی آر افسران کیخلاف کارروائی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ان ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے جوکہ ان لینڈ ریونیو یا پاکستان کسٹمز سے وابستہ ہونے کے باوجود پرائیویٹ ٹیکس معاملات میں ٹیکس پیئرز کی قانونی معاونت کررہے ہیں۔ ایف بی آر نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے تحت تمام ادارے کے ملازمین پر سرکاری نوکری کے علاوہ کسی بھی قسم کی پرائیویٹ کنسلٹنسی کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ایف بی آر نے ایسے تمام ملازمین کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ جو بھی پرائیویٹ جاب کرتا ہوا پایا گیا تو ان کے خلاف سول سرونٹ قوانین 2020 کے تحت کارروائی کی جائے گی، وفاقی ٹیکس محتسب نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر کے ملازمین کی پرائیویٹ طور پر ٹیکس پیئرز کو قانونی مشورے دینے پر تحقیقات کی ہیں۔ اس تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف بی آر کے آفیشل کسی چیمبرز سے وابستہ ہیں، یا پھر خود کی قانونی فرم کھول رکھی ہیں، جس میں ٹیکس پیئرز کو قانونی مشورے آفس اوقات یا پھر اس کے بعد فراہم کررہے ہیں۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوا ہے کہ کئی آفیشل ٹیکس پیئرز کو قانونی مشورے دے رہے ہیں جوکہ ایف بی آر کی جانب ماضی میں جاری کردہ ہدایت کے منافی ہے جبکہ یہ گورنمنٹ سرونٹ (کنڈنٹ) رولز 1964 کے بھی خلاف ہے۔ ایف بی آر نے اس سے پہلے 3 جولائی 2019ءکو ایک آفیشل آرڈر کے تحت ملازمین کو ہدایت کی تھی کہ ٹیکس پیئرز کو پرائیوٹلی قانونی مشورے دینے سے گریز کریں۔ چیئرمین ایف بی آر نے ایف ٹی او کی تحقیقات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ ٹیکس کنسلٹنسی یا ٹیکس پریکٹس سے مکمل اجتناب برتیں۔ اس سلسلے میں ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو آپریشن ونگ کو ایف ٹی او کی تجویز پر عملدرآمد کے لئے ہدایت جاری کردی ہیں۔ ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ کوئی بھی ٹیکس آفیشل اس میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہوگی۔