کسٹمزاپیلٹ ٹربیونل نے پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے الزام کو غلط قراردیدیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کسٹمزاپیلٹ ٹربیونل نے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکے بنائے گئے مقدمہ کو غلط قراردیتے ہوئے درآمدکنندہ کے حق میں فیصلہ سنادیاہے جبکہ ایڈجیوڈکیشن کلکٹریٹ پہلے ہی اس مقدمہ کافیصلہ درآمدکنندہ کے حق میں دے چکاہے لیکن اس کے باوجود ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے اپیلٹ ٹربیونل میں اپیل کرکے مقدمہ کو مزید بڑھایا۔کسٹمزاپیلٹ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے درآمدکنندہ پر لگائے جانے والے مس ڈیکلریشن کے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے جاسکے اس لئے کیس کو ختم کیاجاتاہے ۔واضح رہے کہ ڈائریکٹریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ جون 2021میںوزیراعظم پورٹل کی جانب سے موصول ہونے والے اطلاع پر جنریٹرزپارٹس کی کلیئرنس پر 18کروڑسے زائد مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کامقدمہ درآمدکنندہ میسرزباہم ایسوسی ایٹ پرائیوٹ لمیٹڈ اورکلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف درج کیاتھاجس میں پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے درآمدکنندہ پر الزام عائد کیاگیاتھاکہ درآمدکنندہ نے 2014تا2017کے دوران کلیئرکئے جانے والے جنریٹرزپارٹس کے کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی تو 20کنسائمنٹس کی کلیئرنس انڈرانوائسنگ کے تحت جعلی انوائسزکے ذریعے کی گئی اوردرآمدکنندہ کی جانب سے منی لانڈرنگ بھی کی گئی تھی جس پر درآمدکنندگان کوڈھائی ماہ کی جیل بھی کاٹناپڑی تھی جس سے درآمدکنندہ کی ساک کو بھی نقصان پہنچااورکاروبارتباہ کیاگیاتھا۔یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے بنائے جانے والے مقدمہ میں انڈرانوئسنگ کا ذکرکیاگیااوراسی بنیادپر مقدمہ درج کیاگیالیکن آج پر دیگردرآمدکنندگان ان ہی قیمتوں پر جنریٹرپارٹس کی درآمدکررہے ہیں۔