رواں مالی سال ،ابتدائی نوماہ میں تجارتی خسارہ 23ارب ڈالر رہا
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران 23 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ بک کیا، جو سالانہ ہدف کا 83 فیصد تھا،کیونکہ درآمدات میں تیزی سے کمی کو برآمدات میں غیرضروری کمی سے پورا کیا گیا۔اعداد شمارکے مطابق درآمدات اور برآمدات کے درمیان شارٹ فال 12.6 بلین ڈالر، یا 35.5 فیصدرہاجو سال بہ سال کم ہے، یہ کمی حکومت کی جانب سے چند ترجیحی اشیا کے علاوہ تقریباً تمام درآمدات روکنے کی وجہ سے ہوئی۔سالانہ برآمدات کا ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا، لیکن اس میں سے صرف 56 فیصد پہلے نو ماہ میں حاصل ہو سکا۔ پاکستان بیوروآف اسٹیٹسٹک کے مطابق برآمدات 2.3 بلین ڈالر یا 10 فیصد کی کمی سے 21 بلین ڈالر رہیں، جبکہ درآمدات 15 بلین ڈالریعنی 25 فیصد سالانہ کم ہو کر 44 بلین ڈالر رہیں، درآمدات میں کمی سے نے کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کو تقریباً 4 بلین ڈالر تک قابو کرنے میں مدد کی، لیکن اس نے برآمدات میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئے۔ برآمد کنندگان جو اس وقت ریاستی سبسڈیز اور ڈیوٹی فری کوٹہ پر جی رہے ہیں ، ایسے وقت میں کرنسی کی قدر میں زبردست کمی کا فائدہ اٹھانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں ۔درآمدات میں کمی بھی عارضی ہے جو انتظامی کنٹرولوں کی وجہ سے ہوئی جس کی وجہ سے بینکوں نے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کو کلیئر نہیں کیا اور دیگر انتظامی رکاوٹیں پیدا کیں۔ حکومت نے رواں مالی سال کے اختتام تک درآمدات 65.6 بلین ڈالر کے لگ بھگ رہنے کا تخمینہ لگایا تھالیکن رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ میں ریزتبصرہ ہدف کا 68 فیصد ہے۔اعدادوشمارکے مطابق سالانہ بنیادوں پر مارچ میں برآمدات میں 15 فیصد کمی ہوئی جو کہ 2.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اسی مہینے میں درآمدات میں 40 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔ مارچ میں سالانہ تجارتی خسارہ 60 فیصد کم ہو کر 1.5 بلین ڈالر ہو گیا کیونکہ برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا اور درآمدات میں 5 فیصد کمی ہوئی۔