کسٹمز ایڈجیوڈیکشن ،30کروڑ کے واجب الادا ٹیکسز کی وصولی کا حکم
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کلکٹر ایڈجیوڈکشن نے کسٹمز حکام کو انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ سے30کروڑ 58 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کی وصولی کی ہدایت جاری کردی جبکہ 5 لاکھ روپے جرمانہ اس کے علاوہ بھی کمپنی پر عائد کیا ہے۔ ایم سی سی ایکسپورٹ پورٹ قاسم نے میسرز انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ کی خلاف کلکٹریٹ ایڈجیوڈکشن(II)میں زنک ویسٹیج جوکہ اسٹیل پائپ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے، کی مد میں30کروڑ 58 لاکھ کی وصولی کا کیس فائل کیا تھا۔ پورٹ قاسم کلکٹریٹ ایکسپورٹ کے مطابق کمپنی کے انٹرنل آڈٹ برائے سال2012-13، 2013-14، اور2014-15 میں بڑی ڈیوٹی / ٹیکس کی چوری پکڑی گئی۔ ایم سی سی ایکسپورٹ پورٹ قاسم کا کہنا ہے کہ کمپنی نے ان سالوں میں زنک ویسٹیج کی تیاری کی۔ میسرز انڈسٹریز لمیٹڈ جوکہ بانڈڈ ویئر ہا?س لائسنس یافتہ بھی ہے، اپنے جواب میں موقف اختیار کیا کہ ویسٹیج پر کسٹمز ڈیوٹی نہیں ہے، جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اس وقت لاگو ہوتا ہے جب ویسٹیج کو کہیں باہر فروخت کیا جائے۔ کیس کی تفصیلات کے مطابق ایم سی سی ایکسپورٹ پورٹ قاسم نے ایڈجیوڈکشن میں اپنے سے پہلے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر پر اس کیس میں وضاحت کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔ جس پر ایف بی آر کا موقف سامنے آیا کہ اسٹیل کمپنی پر30کروڑ58 لاکھ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی اور انکم ٹیکس واجب الادا ہیں۔ ایف بی آر نے اس معاملہ میں مزید وضاحت دی کہ اگر زنک ویسٹیج کو ختم کردیا جاتا ہے تو اس پر کوئی ڈیوٹی نہیں بنتی یا پھر اگر اس کی امپورٹ پر پہلے ہی ڈیوٹی ادا کی جاچکی ہو۔ البتہ اس کیس میں انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ نے زنک امپورٹ پر کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ کلکٹریٹ کا مزید موقف تھا کہ کسٹمز قوانین 2001ءکے رولز352(10)کے مطابق اگر یہ مال ویئر ہاﺅس میں ان پٹ گڈز کے طور پر استعمال ہوتا ہے یا اس مال کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے تو بھی ڈیوٹی نہیں بنتی۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر اس مال کو تلف نہیں کیا گیا ہے تو ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی بنتی ہے۔ کلکٹریٹ ایڈجیوڈکشن نے دونوں پارٹیوں کا موقف سننے کے بعد حکم جاری کیا کہ کسٹمز حکام کی جانب سے 30 کروڑ 58 لاکھ کی ڈیوٹی اور ٹیکس کی وصولی بنتی ہے۔ جبکہ کمپنی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ علیحدہ سے عائد ہوگا۔