ایئرفریٹ یونٹ کراچی ،30لاکھ مالیت کا کنسائمنٹ کی 6لاکھ میں نیلام
کراچی(اسٹاف رپورٹر،26نومبر2018)ایئرفریٹ یونٹ کراچی پر کسٹمزافسران نے 30لاکھ سے زائد مالیت کے گارمنٹس کے کنسائمنٹس کو صرف چھ لاکھ روپے میں نیلا م کردیاگیا۔ٓذرائع کے مطابق محکمہ کسٹمزکے اپیلنٹ ٹربیونل نے کلکٹر اپیل کے فیصلے کو مستردکرتے ہوئے درآمدکنندہ میسرزElegantٹریڈرزپر انڈرانوائسنگ کا الزام عائد کردیا۔ذرائع کے مطابق عدالت کی جانب سے د رآمدکنندہ کو ہدایت کی ہے کہ درآمدکنندہ مستقل میںاس قسم کی کسی بھی جرم کا مرتکب نہ ہواوراگردرآمدکنندہ مس ڈیکلریشن جیسے جرم کامرتکب ہواتواس کے خلا ف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ذرائع نے بتایاکہ اپیلنٹ ٹربیونل نے مذکورہ درآمدکنندہ کو جرمانہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی کے احکامات جاری کئے ہیں۔اس ضمن میں متاثرہ درآمدکنندہ سے رابطہ کیاگیاتوانہوں ہونے بتایاکہ گارمنٹس کے درآمدی کنسائمنٹ پر عائدڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی کرنے کے لئے تیارہیں لیکن ایئرفریٹ یونٹ کراچی کی جانب سے کسٹمزافسران کی ملی بھگت سے 30لاکھ مالیت کے گارمنٹس کے کنسائمنٹ کوصرف چھ لاکھ روپے میں نیلام کردیاگیاہے۔واضح رہے کہ میسرزایلی گینٹ ٹریڈرزکی جانب سے جولائی 2017کو ترکی سے بچکانہ گارمنٹس کاکنسائمنٹ درآمدکیاگیاتاہم درآمدکنندہ کی جانب سے فائل کی جانے والی گڈزڈیکلریشن میں کنسائمنٹ کی درآمدی ویلیو2161.32ڈالر ظاہرکی گئی جبکہ کنسائمنٹ سے15231ڈالر مالیت کی انوائس برآمدہوئی جس پر محکمہ کسٹمزنے درآمدکنندہ کے خلاف مقدمہ ایڈجیوڈکیشن میں بھیج دیاتھاتاہم درآمدکنندہ نے مقدمہ کی مختلف سماعت میں اپنے بیانات قلم بندکرائے گئے جس میں درآمدکنندہ کاموقف تھا کہ جس کنسائمنٹ سے زیادہ مالیت کی انوائس برآمدہوئی ہوغلطی سے درآمدہوگیاتھا جس کی تصدیق ترکی کے ایکسپورٹرکی جانب سے بھی کی گئی جس نے اپنے مکتوب میں اس امرکا اقرارکیاتھا کہ گارمنٹس کا کنسائمنٹ غلطی سے پاکستان بھیج دیاگیاتھا جس کو واپس ترکی ایکسپورٹ کیاجائے ،یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ درآمدکنندہ کی جانب سے بینک کے ذریعے 2161.32ڈالر ہی بھیجے گئے ہیں جس کی تصدیق بینک سے کی جاسکتی ہے۔درآمدکنندہ نے اس امرکی بھی نشاندہی کی ہے کہ جو انوائس نمبر EG0801/17اورپیکنگ لسٹ درآمدکنندہ نے محکمہ کسٹمزمیں جمع کروائی ہے وہ انگریزی زبان میں ہے جبکہ کنسائمنٹ کی ایگزامینشن کے دوران کسٹمزآفیسرکو ملنے والی انوائس نمبرA-376884ترکی زبان میں ہے اوردونوں دستاویزات الگ الگ تاریخوں میں دستخط کئے گئے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ کلکٹراپیل شفیق احمد لارک نے تمام ثبوت کو مدنظررکھ کر درآمدکنندہ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہاتھاکہ گارمنٹ کے کنسائمنٹ کوترکی ایکسپورٹ کیاجائے