ایئرفریٹ یونٹ کراچی پرکنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیری حربوں کے باعث درآمدکنندگان کی مشکلات اضافہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کسٹمزکے ایئرفریٹ یونٹس میں درآمدہ کنسائمنٹس کی یکساں شرح سے ویلیواسسمنٹ کے فقدان کے باعث درآمدکنندگان نے ایئرفریٹ یونٹ کراچی کے بجائے اسلام آباد،لاہور،اورپشاورکے ایئرفریٹ یونٹس کا رخ کرلیاہے، متاثرہ درآمدکنندگان نے بتایاکہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی میں اسلام آباد،لاہوراورپشاورکی نسبت زائد ویلیواسسمنٹ اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیری حربوں کے باعث ان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں کیونکہ اسلام آباد،لاہورورپشاورایئرپورٹس پر کنسائمنٹس کی کلیئرنس کم ویلیومیں کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ درآمدکنندگان کراچی کے بجائے اسلام آباد ،لاہوراورپشاورایئرپورٹس سے اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کو ترجیح دے رہے ہیں ،ذرائع نے بتایاکہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی کی نسبت ملک کے دیگرایئرپورٹس پر موبائل ایساسریزسمیت ہرقسم کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس درآمدکنندہ کی جانب سے ظاہرکی جانے والی 0.40سینٹ تا0.50سینٹ کی درآمد ویلیومیں فریٹ شامل کرکے کی جارہی ہے جبکہ درآمدکنندہ کنسائمنٹس کی ویلیوایشن رولنگ نہ ہونے پر متعلقہ کسٹمزافسران درآمدکنندہ کی ظاہرکردہ ویلیوکودرست نہ ہونے کی صورت میں کنسائمنٹس کی ویلیوگذشتہ 90دن کے دوران کلیئرہونے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹاکے مطابق درست کی جاتی ہے لیکن مذکورہ ایئرپورٹس پر اس طریقہ کارکو نظراندازکرکے درآمدکنندگان کوفائدہ پہنچایاجارہے جبکہ قانونی درآمدکنندگان کو کاروباری اورقومی خزانہ کو ریونیوکی مدمیں خطیرنقصان پہنچایاجارہاہے ،درآمدکنندگان کا کہناہے کہ اس کے برعکس ایئرفریٹ یونٹ کراچی میں تعینات افسران کی غلط پریکٹس کی وجہ سے ایئرفریٹ یونٹ کراچی پر گذشتہ تین ماہ کی مدت میں درآمدہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس کی سرگرمیاں انتہائی محدودہوگئی ہیں جس کااندازہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی کے توسط سے وصول ہونے والے ماہانہ ریونیوسے بخوبی لگایاجاسکتاہے،ذرائع نے بتایاکہ ایئرفیریٹ یونٹ کراچی پر ایک جانب توداخل کرائے جانے والی گڈز ڈیکلریشن پر کم از کم تین یوم تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی جبکہ دوسری جانب کنسائمنٹس کی ویلیواسسمنٹ زائد کرکے کلیئرنس میںبلاجوازتاخیری حربے اخیتارکئے جارہے ہیں،ذرائع نے بتایاکہ اسلام آباد،لاہوراورپشاورپر ویلیوایشن رولنگ کے تحت کلیئرہونے والے کنسائمنٹس پر بھی 20 تا 25 فیصد فریٹ شامل کرکے ایک یوم میں کلیئرنس کی جارہی ہے، لیکن کراچی میں ویلیوایشن رولنگ کے تحت کلیئرہونے والے کنسائمنٹس پر 90فیصدفریٹ شامل کیا جاتا ہے جس سے کاروباری لاگت میں ہوشرباحد تک اضافہ ہوگیاہے، متاثرہ درآمدکنندگان نے چیئرمین ایف بی آراورممبرکسٹمزایف بی آرسے مطالبہ کیاہے کہ وہ اس ضمن میں فوری مداخلت کرتے ہوئے پورے میں کے کسٹمزایئرفریٹ یونٹس میں درآمدہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا یکساں طریقہ کاراختیارکرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ ملک بھر کے ٹریڈسیکٹرکو یکساں کاروباری مواقع میسرہوں۔