ہیسکول پیٹرولیم ،54ارب روپے فراڈ کیس کے 17 ملزمان کی ضمانتیں خارج، نیشنل بینک کے سابق صدرعدالت سے بھاگنے میں کامیاب
کراچی (اسٹاف رپورٹر)بینکوں میں جرائم کے لیے خصوصی عدالت نے گذشتہ دنوں 54 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق کیس میں میسرزہسکول پیٹرولیم لمیٹڈ (ایچ پی ایل) اور نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے عہدیداروں سمیت 17 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔میسرزہیسکول پیٹرولیم کے بانی ممتازحسن کے ساتھ ساتھ پیٹرلیم کمپنی ،نیشنل بینک اوردیگرکمرشل بینکوں کے دیگرحاضر اورسابق عہدیداروں کے خلاف ایف آئی اے نے دھوکہ دہی میں مبینہ طورپر ملوث ہونے پرمقدمہ درج کیاتھا،معززعدالت نے دفاع اور استغاثہ دونوں کے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم سنایا۔ ضمانت پر عدالت میں پیش ہونے والے 17 ملزمان نے اپنی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کے لیے جج کے سامنے درخواستیں دائر کی تھیں۔ حکم نامے کے بعد 16 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ایک عدالت کے احاطے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔جن ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کی گئیں ان میں نیشنل بینک کریڈٹ ہیڈز ریما اطہر اور ارتضیٰ کاظمی اورنیشنل بینک کے سابق صدر سید احمد اقبال اشرف شامل ہیں۔ این بی پی کے سابق صدر عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کی درخواست خارج ہونے کے بعد عدالت کے احاطے سے فرار ہوگئے۔ ممتاز حسن نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کر لی ہے۔ایف آئی اے کے مطابق، بینک قرضوں، فنڈڈ اور غیر فنڈڈ مالیاتی سہولیات کو مبینہ طور پر نیشنل بینک کی طرف سے ہیسکول پیٹرولیم کو بینکنگ قوانین اور طریقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑھایا گیا، جو کہ اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کے مترادف تھا جس سے 2015سے 2020کی مدت کے دوران نیشنل بینک/قومی خزانے بھاری نقصان اٹھاناپڑا۔اس سلسلے میں ایجنسی کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمزور سیکیورٹیز کے خلاف ہیسکول پیٹرولیم کی کریڈٹ لائن میں اضافہ کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ڈیفالٹ کی کل رقم 54 ارب روپے بتائی گئی ہے۔ایف آئی اے نے کہا کہ ہیسکول پیٹرولیم کو ممتاز حسن نے 2001 میں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور پر مقامی/درآمد شدہ پیٹرولیم مصنوعات، کیمیکلز اور ایل پی جی کی خریداری، اسٹوریج اور مارکیٹنگ کے لیے درج کیا تھا۔ بعد ازاں 2007 میں اسے ایک عوامی استعمال شدہ کمپنی میں تبدیل کر دیا گیا اور 2014 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں درج کر دیا گیا۔میسرزہیسکول پیٹرولیم کا قرضہ جو 2014 میں 2 بلین روپے سے شروع ہوا تھا،نیشنل بینک کے صدور اور کریڈٹ گروپ کے عہدیداروں نے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھا کر 18 ارب روپے کر دیا۔