کابینہ نے فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کی منظوری دی۔ سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر) وفاقی کابینہ نے منگل کو فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کی منظوری دے دی جس کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے نویں جائزے سے متعلق اصلاحات کے تحت جنرل سیلز ٹیکس میں 18 فیصد اور لگژری آئٹمز پر اضافی ٹیکس لگانے کی اجازت دی گئی۔ضمنی بل وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں منظور کیا گیا جس میں روزمرہ استعمال کی کسی بھی اشیاء پر ٹیکس نہ لگانے کی ہدایت کی گئی جس سے غریب یا متوسط طبقہ متاثر ہو۔وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت لگژری آئٹمز پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت غریب عوام پر کم سے کم ممکنہ بوجھ ڈالنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کر رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے پرتعیش اشیاءپر ٹیکس لگانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر زور دیا۔سپلیمنٹری فنانس بل اب بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا کیونکہ صدر پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کر چکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی جائے گی جس کا جلد باضابطہ اعلان کیا جائے گا کیونکہ معاشی مشکلات پر صرف اپنے وسائل کے اندر رہ کر ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کے تمام ارکان اور سرکاری افسران کفایت شعاری پیکج پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے کیونکہ یہ ملک کو معاشی چیلنجز سے نکالنے کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 220 ملین عوام پچھلی حکومت کی نااہلی اور غفلت کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ہم نے مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا اور اپنی سیاست کو ریاست کی خاطر قربان کر دیا۔ پچھلی حکومت نے سادگی اور کفایت شعاری کے بلند و بانگ دعوو¿ں کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیا۔وفاقی کابینہ نے ترکئے زلزلہ متاثرین فنڈ کا نام ترکئے اور شام زلزلہ متاثرین فنڈ رکھنے کی منظوری دے دی اور وزیراعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ اس فنڈ میں دل و جان سے عطیات دیں۔وزیراعظم نے ترکی اور شام میں غیر معمولی زلزلے سے ہونے والی تباہی پر اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کابینہ کے ارکان کو ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک بات چیت سے بھی آگاہ کیا جس میں انہوں نے زلزلہ سے متاثرہ افراد کے لیے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ امدادی سامان بشمول کمبل، گرم کپڑے اور دیگر کو ترکی اور شام روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ مزید سامان بھی وہاں بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایئر فورس، ریسکیو ورکرز، این جی اوز اور مخیر حضرات بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔