گرین چینل کے پیرا میٹرز میں ردوبدل، ہزاروں درآمدی کنٹینرز پھنس گئے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمز کی جانب سے گرین چینل کے پیرامیٹرز میں اچانک ردو بدل کرنے سے ہزاروں درآمدی کنٹینرز پھنس کر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے درآمدکنندگان کو خطیر مالی نقصانات کا سامناکرناپڑرہاہے جبکہ شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو کروڑوں کا فائدہ ہورہا ہے۔کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں مزید تاخیر کی صورت میں میڈیکل ڈیوائس، اسٹیل، دالوں سمیت ادویات کی سپلائی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔اس ضمن میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) کے سابق نائب صدر، ایف پی سی سی آئی کی کسٹمزایڈوائزری کونسل کے چیئرمین اور کسٹمز امور کے ماہر خرم اعجاز نے گرین چینل میں پیشگی اطلاع کے بغیر ردوبدل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ ان اقدامات کے نتیجے میں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہونے سے بندرگاہ پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں جس کی وجہ سے درآمدکنندگان میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔خرم اعجاز نے کہا کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے رسک مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) میں بغیر کسی اطلاع تبدیلی کی وجہ سے گرین چینل کلیئرنس میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو پہلے47 فیصد سے زیادہ تھی اب 26 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں کلیئرنس کے منتظر درآمدی کنٹینرز کے انبار لگ گئے ہیں جبکہ ایگزامینیشن اور تشخیص کے لیے کنٹینرز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ جس نے ٹرمینل آپریٹرز، ایگزامینیشن اور تشخیص کرنے والے افسران پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔درآمد کنندگان کو اب کنٹینرز کی گراﺅنڈنگ میں 4 دن اور ایگزامینیشن و تشخیص میں مزید 2 سے 3 دن کی غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر گرین چینل کے پیرا میٹرز میں کوئی ردوبدل کرنا تھا تو کم ازکم اس کی پیشگی اطلاع دی جاتی اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر سے بچنے کے لیے اضافی صلاحیت کے ساتھ افسران کی تعداد بڑھانی چاہیے تھی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس تاخیر ہونے سے نجی ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ کمپنیوں کے لیے ناجائز ڈیمرج چارجز اور کنٹینرز کے کرائے وصول کرنے کے مواقع پیدا ہوگئے ہیں۔ درآمد کنندگان کو ہر 5 دن بعد اضافی چارجز اور کنٹینرز کے کرائے ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے ان کا خطیر مالی نقصان ہو رہا ہے اور ان کے کاروباری اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے جو بالآخر معیشت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔