خوردنی تیل کے رکے ہوئے کنسائمنٹس کی کلیئرنس تعطل کے بعد شروع کردی گئی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزارت خزانہ وریونیو کی جانب سے خوردنی تیل کی درآمدات پرویلیوایڈیشن ٹیکس سے متعلق وضاحت نے25یوم کی تعطلی کے بعد جمعرات سے کراچی بندرگاہ پر رکے ہوئے خوردنی کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس شروع ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ وریونیوکے ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹرجواد اویس آغا کے دستخطوں سے یہ وضاحت جاری کی گئی ہےدرآمدہ خوردنی تیل پر3 فیصدویلیوایڈیشن ٹیکس عائد نہیں ہے۔واضع رہے کہ مالی سال2018-19 کےوفاقی بجٹ میں16فیصدسےکم ڈیوٹی کی حامل اشیاءکی درآمد پر3 فیصد ویلیوایڈڈٹیکس عائد کیا گیا تھا جسکی وجہ سے ملک میں یکم جولائی 2019 کو پہنچنے والے خوردنی تیل کے کنسائمنٹس کے درآمدکنندگان اور متعلقہ کسٹم حکام کے درمیان تنازعات کھڑے ہوگئے تھے اور خوردنی تیل کی کسٹم کلیئرنس رک گئی تھی کیونکہ وناسپتی گھی مینوفیکچررز کا کہناتھاکہ درآمدہ خوردنی تیل پر10ہزارروپے فی ٹن کسٹم ڈیوٹی فکسڈ ہے اس لیے وہ اضافی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں۔ پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق صدر عارف قاسم نے بتایاکہ 3فیصد ویلیوایڈیشن ٹیکس کے ابہام کی وجہ سےکراچی کی بندرگاہوں پریکم جولائی کوپہنچنے والے خوردنی تیل کے آئل ٹینکرز کی کلیئرنس معطل ہوگئی تھی اور بندرگاہوں پتایک لاکھ50ہزار ٹن خوردنی تیل کے ذخائرجمع ہوگئے تھےجنکی جمعرات کو وزارت خزانہ کی وضاحت کے بعدکلیئرنس شروع ہوگئی ہے۔
Clearance Started of Oil from Port