کسٹمزمیگاکرپشن کیس ،کسٹمزافسران اوردیگرملزمان کی خاندان کے افراد اور نوکروں کے ناموں پر جائیدادیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کسٹمزکے میگاکرپشن کیس میں ملوث کسٹمزافسران ودیگرایجنسیوں کے افسران اورپرائیوٹ افرادکی آمدنی اوران کے اخراجات کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہے جبکہ کرپشن میں ملوث کسٹمزافسران ،رینجرز،پولیس افسرسان اوردیگرملزمان کی جائیدادوں کی بھی تفصیلات حاصل کرلی ہیں کہ ان ملزمان میں کون کون سی جائیداداپنے خاندان کے افراداورگھرکے ملازموں کے نام خرید ی ہوئی ہیںجبکہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت نیامقدمہ درج کرنے کی بھی سفارش کردی گئی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے میں جاری اسپیڈ منی میگا اسکینڈل کی تحقیقات مکمل’ حتمی چالان عدالت میں جمع ہوگیا’رینجرز’ پولیس اور کسٹمز کے افسران سمیت34 ملزمان میں شامل منظور حسین میمن، چیف کلکٹر آف کسٹمز، (اب ریٹائرڈ)، طارق محمود، یاور عباس سپرنٹنڈنٹ اے ایس او، محمدثاقف سعید، سابق کلکٹر انفورسمنٹ، عثمان باجوہ سابق کلکٹر، انفورسمنٹ کلکٹریٹ، محمد عامر تھیم سابق کلکٹر، انفورسمنٹ کسٹمز ، فیروز عالم جونیجو کلکٹر ،ڈاکٹر فرید اقبال قریشی، کلکٹر افتخار حسن (عرف بلہ) سپرنٹنڈنٹ پریونٹیو سروس (ایس پی ایس) عبدالجبار خان نیازی سپرنٹنڈنٹ، اعجاز احمد ایڈیشنل کلکٹر، بشیر احمد بھٹو، رانا تسلیم اختر، صلاح الدین وزیر،سعید فاروقی ، سید مومن شاہ، شہباز احمد، جمال ضیاء، فدا حسین جانوری ایس ایس پی سندھ پولیس، واجد حسین سندھ پولیس، سی ٹی ڈی سندھ پولیس کے راجہ خالد م،کراچی سی ٹی ڈی سندھ پولیس کے علی رضا کراچی، احتشام الحق، میسرز سنی پراڈکٹس کے عمران یوسف نورانی، محمد فرقان، بلال قادری، محمد فیضان ، عبدالرشید ،محمد حذیفہ، محمد داو¿د، انورنے بے نامی اکاو¿نٹس کے ذریعے اربوں روپے کی لین دین کی جبکہ مرکزی کردار عمران نورانی اور سابق کمشنرایف بی آر اعجاز احمد بٹ کو ٹھہرایاگیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اسپیڈ منی میگا اسکینڈل میں رینجرز’ پولیس اور کسٹمز کی بنیادیں ہلاکر رکھ دی ہیں گریڈ18تاگریڈ20کے افسران چند ماہ میں کیسے کروڑ پتی بنے ایف آئی اے نے تمام تفصیلات اور شواہد حاصل کرلئے ہیں،ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مذکورہ ملزمان (پاکستان کسٹمز کے افسران) اور پرائیویٹ افراد نے اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ نوکروں کے ناموں پر بڑی منقولہ/غیر منقولہ جائیدادیں خریدی ہوئی ہیں اورباہر زندگی بسرکرنے پربھاری اخراجات کررہے ہیںجبکہ ان کے یوٹیلیٹی بلوں کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کی تعلیم ،بیرون ملک سفر کرنے اور ان کے نام پر بینکوں میں کھلے گئے اکاﺅنٹس میں بھاری رقوم رکھی ہوئی ہے اورکچھ نے توبے نامی کمپنیاں بھی بنائی ہوئی ہیںجبکہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے بھی تمام پہلوں کو بھی دیکھاجارہاہے تاکہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی کا آغازکیاجاسکے۔عمران نورانی چھالیہ ‘ ڈیزل اور دیگر اشیاءکی اسمگلنگ کا مرکزی کردار تھا جس کا بھائی نعمان نورانی عرف سنی مختلف کمپنیوں کے نام پر دو گرفتار ملزمان کی مدد سے پورا نیٹ ورک چلاتا تھا2019 سے 2023 تک اعجاز احمد بٹ کی اہلیہ سعدیہ احمد کے اکائونٹ کے ذریعے بڑی رقم کی لین دین ہوئی،میگاکرپشن میں ملوث ملزمان پر بیرون ملک سفر پر پابندی ہے۔ پولیس کاگریڈ 19 کا افسربیرو ن ملک میں ہے, جبکہ دیگر پاکستان میں موجود تمام نامزد ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔ 34 بڑے کرداروں کے ایک ہی مقدمے میں نامزد ہونے اور باقاعدہ چالان میں شامل کئے جانے کے بعد ایف آئی اے کے تفتیش کار شدید پریشان ہیںکہ گریڈ18تاگریڈ20 کے طاقتور افسران سے تحقیقات گرفتاری اور عدالتی ٹرائل کیسے ممکن ہوپائے گا تفتیش کاروں نے سر جوڑ لئے ہیں۔