ڈالر کی قدر120روپے سے تجاوزہونے کا خدشہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستانی روپیہ کی قدر میں بے قدری کا سلسلہ رواں ہفتے کے دوسرے دن بھی جاری رہا اور امریکی ڈالر مختلف افواہوں کی گردش میں ملکی تاریخ میں پہلی بار112 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیاجبکہ بینکرز اور ایکس چینج کمپنیز اب تک روپیہ کی بے قدری کے حوالے سے لاعلم ہیں زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالرکو لگنے والے پرکے حوالے محض قیاس آرائیاں کررہے ہیں ساتھ ہی روپے کی بے قدری کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حکم کی بازگشت بھی سنی جارہی ہے، اس بے یقینی کی صورتحال میں ڈالر محض چند میں مجموعی طور پر6 فیصد بڑھ گیا ہے اور اس کی اڑان کی کوئی حد دکھائی نہیں دے رہی ہے، کچھ دیگر سینئر بینکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں جاری بحران کاخاتمہ امریکی ڈالر کی قدرکو112 تا115 روپے کے درمیان منجمد کرنے سے ممکن ہوگا جبکہ ایکس چینج کمپنیوں کے ذرائع نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر120 روپے سے تجاوز کرجائے گا، ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ کے دفتر میں گزشتہ ہفتے ہی بعض اہم نوعیت کے اجلاسوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھااوران اجلاسوں کا نتیجہ گزشتہ جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں یکدم نمایاں اضافے کے ساتھ نمودار ہوا، مصدقہ ذرائع سے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ پاکستان دوبارہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے لیے کوششیں کررہا ہے تاکہ ملک کے لیے نئے قرضے حاصل کیے جاسکیں جس کے لیے مبینہ طور پر آئی ایم ایف حکام نے پاکستانی روپیہ کی قدر میں کمی سمیت دیگر شرائط عائد کردی ہیں لہٰذا وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کی خاطر روپیہ کی بے قدری کی جانب گامزن ہوگئی ہے۔