الیکٹرک بسوں کی درآمد پر ٹیکسز چوری ،ایف آئی آر کے اندراج کی تیاری
کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ کسٹمزکی جانب سے الیکٹرک بسوں کی درآمد پر کی جانے والی ٹیکس چوری کے الزام پرمیسرزکازس مارس ٹرانزٹ پاک پرائیوٹ لمیٹڈاورکلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف ایف آئی آردرج کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔اس ضمن میں کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے کلکٹر نے ایف بی آرکو ایک مکتوب ارسال کیاہے جس کی تصدیق کے بعد ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کے الزام پر میسرزکازس مارس ٹرانزٹ پاک پرائیوٹ لمیٹڈاورکلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ میسرز کازس ماس ٹرانزٹ پاک پرائیویٹ لمیٹڈ نے گڈز ڈیکلریشن کے ذریعے الیکٹرک بسوں کے 50 یونٹس درآمد کئے جس کی درآمدی قیمت45 ہزار ڈالر ظاہرکرکے کلیئر کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ ایکسپورٹ جی ڈی کے مطابق الیکٹرک بسوں کی درآمدی ویلیو 214000 ڈالر ہے۔ کسٹم حکام کا کہناہے کہ درآمد کی جانے والی الیکٹرک بسوں پر ڈیوٹی ٹیکسز کی چوری پر درآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی اور ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ نے ڈیوٹی ٹیکسز کو درست قرار دیتے ہوئے درآمد کنندہ پر 88 کروڑ کا جرمانہ عائد کیا جس پر درآمد کنندہ نے کسٹم اپلیٹ ٹربیونل سے رجوع کیا اور کسٹم اپلیٹ ٹربیونل نے حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ درآمد کنندہ کے حق میں دے دیا تاہم محکمہ کسٹمز نے ہائی کورٹ میں تمام تر حقائق بیان کئے جس پر معزز عدالت نے ایکسپورٹ جی ڈی کے مطابق کنسائمنٹ کی کلیئرنس کے احکامات جاری کئے تاہم درآمد کنندہ کی جانب سے جمع کرائے گئے سیکورٹی ڈپازٹ محکمہ کسٹمز نے ان کیش کرالئے اور انہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر سے درآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے ہوئے ایف آئی آر درج کرانے کی استدعا کی۔ کسٹمز حکام نے بتایا کہ ایف بی آر کی تصدیق کے فورا بعد درآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی جائے گی۔ جبکہ دیگر افراد جو اس میں ملوث ہیں، ان کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ دستاویزات کے مطابق کسٹم ویلیو کے تعین کے لیے یہ معاملہ ڈائریکٹوریٹ آف کسٹم ویلیوایشن کو بھیجا گیا لیکن اب تک ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایسی 10 ہزار بسیں حکومت سندھ کے ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر صوبائی حکومتوں کے ساتھ 3.6 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت درآمد کی جانی ہیں، اس لیے جائز محصولات کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے حقیقی درآمدی قیمت کا پتہ لگانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تجارتی سہولت سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے تحت ممبران ممالک کو معلومات کا تبادلہ کرنے اور درآمد کنندگان کے برآمدی اعلامیے کی تصدیق کرنے کا پابند کیا گیا ہے جہاں ان ویلیوز کے درست یا غلط ہونے کے لئے کئی پیرامیٹرز طے کئے گئے ہیں۔