ایکسچینج کمپنیوں کی حکومت کو 24ارب ڈالر قرض دینے کی پیشکش
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز نے حکومت کو اگلے دو سالوں کے لیے 24ارب ڈالر کے قرضے کی پیشکش کی ہے تاکہ اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام سے دور رہنے میں مدد ملے، جس نے پاکستان کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حکومت کو اگلے دو سال کے لیے ماہانہ 1ارب ڈالر کی فنانسنگ کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو ایکسچینج کمپنیوں کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، غیر ملکی فرموں اور عالمی ایکسچینج کمپنیوں سے براہ راست امریکی ڈالر قرض لینے کی اجازت دینے کے احکامات کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہم لاکھوں غیر ملکی پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ وہ ہمارے کلائنٹ ہیں۔ وہ اگلے 24 مہینوں میں ایکسچینج کمپنیوں کی طرف سے موصول ہونے والی معمول کی آمد کے علاوہ ایکسچینج کمپنیوں کو ماہانہ ایک ارب ڈالر قرض دینے کے لیے تیار ہیں۔بوستان ملک نے ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے ساتھ ملاقات میں یہ تجویز پیش کی۔اس موقع پر مرکزی بینک کے افسران اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ایکسچینج کمپنیاں پہلے ہی 4 ارب ڈالر سالانہ، انٹر بینک مارکیٹ کو فراہم کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ایک کے بعد ایک نئی شرائط کے ساتھ آنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جس کی وجہ سے یہ مشکل ہو رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ آئی ٹی فری لانسرز کے لیے اپنے قوانین، قواعد و ضوابط پر مزید نظرثانی کرے، جن کے غیر ملکی بینکوں میں اربوں ڈالر کے ذخائر ہیںاگر ضوابط نرم کیے گئے تو وہ یہ ڈپازٹ پاکستان لے آئیں گے۔انہوں نے بتایاکہ فروری 2023 میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کو سمندر پار پاکستانیوں سے 2 ارب ڈالر اکٹھا کرنے کی منظوری دی۔