Breaking NewsEham Khabar

چھالیہ کی قانونی درآمدروکنے اوراسمگلنگ کو فروغ دینے کے لئے محکمہ کسٹمزسہولت کار

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چھالیہ کی اسمگلنگ کو فروغ دینے اورقانونی چھالیہ کی درآمدروکنے کے لئے محکمہ کسٹمزنے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے چھالیہ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس روک دی ہے ،محکمہ کسٹمزکے عمل سے اس بات کا تاثرپیداہورہاہے کہ محکمہ کسٹمزاسمگلروں کا ساتھ دینے کے لئے چھالیہ کی قانونی درآمدبندکررہاہے۔تفصیلات کے مطابق چھالیہ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس امپورٹ پالیسی آرڈکے تحت کی جارہی ہے جس میں چھالیہ کی کلیئرنس پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے جاری ہونے والے ریلیزآرڈکے تحت کی جاتی ہے جس کے مطابق محکمہ کسٹمزچھالیہ کے کنسائمنٹس کوریلیزکرنے کا پابندہوتاہے لیکن محکمہ کسٹمز کلیئرہونے والے چھالیہ کے کنسائمنٹس کوغیرقانونی طورپرروک کر درآمدکنندگان کو پریشان کررہاہے۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون پورٹ قاسم کراچی نے بانڈڈویئرہاﺅس میں رکھے ہوئے چھالیہ کے آٹھ کنٹینرزکی کلیئرنس روکتے ہوئے الزام عائد کیاتھادرآمدکنندہ کی جانب سے جمع کی جانے والا ریلیزآرڈردرست نہیں ہے تاہم پلانٹ پروٹیکشن نے اس امرکی تصدیق کی کہ ریلیزآرڈرمحکمہ کی جانب جاری کیاگیاہے۔اس سلسلے میں متاثرہ درآمدکنندہ کا کہناہے چھالیہ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس امپورٹ پالیسی آرڈرکے تحت قانونی تقاضے پورے کرکے کی گئی ہے لیکن محکمہ کسٹمزکے کچھ افسران چھالیہ کے درآمدکنندگان کو بلاجوازپریشان کررہے ہیں تاکہ اس سے چھالیہ کے اسمگلروں کو فائدہ پہنچ سکے۔درآمدکنندہ نے مزید بتایاکہ پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے 28فروری2025کو ریلیزآرڈرجاری کیاگیااورمحکمہ کسٹمزنے مارچ کے مہینے میں ہی کنسائمنٹس کی کلیئرنس روک دی اورالزام عائد کیاکہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن درست اندازمیں اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھارہا۔جبکہ دوسری جانب چھالیہ کی اسمگلنگ کا جن ایک مرتبہ پھربے قابوہوگیاہے جس کے باعث قومی خزانے کوسالانہ31ارب روپے سے زائد کے ڈیوٹی وٹیکسزکا نقصان برداشت کرناپڑاہے، تفصیلات کے مطابق کراچی میں میٹھی سپاری بنانے والی 40سے زائد فیکٹریوں موجود ہیں جس میں 14بڑی فیکٹریاں اورباقی چھوٹی فیکٹریاں ہیں ،14بڑی میٹھی چھالیہ بنانے والی فیکٹریوں میں سے ہر فیکٹری میںروزانہ کی بنیادپر 10ٹن چھالیہ استعمال کی جاتی ہے جبکہ باقی چھوٹی فیکٹریوں میں روزانہ مجموعی طورپر 5ٹن چھالیہ کی کھپت ہے ،میٹھی چھالیہ بنانے والی فیکٹریوں میں ماہانہ 155چھالیہ کے کنٹینرزکی کھپت ہے،اعدادوشمارکے مطابق پورے ملک میں 3لاکھ سے زائد پان کی دکانیں موجودہیں جس میں روزانہ کی بنیادپراوسط ایک کلوچھالیہ کی کھپت ہے جوکہ تین لاکھ کلوبنتی ہے،تین لاکھ چھالیہ کے 10کنٹینرزچھالیہ کے بنتے ہیں جس سے ماہانہ 300کنٹینرکی کھپت ہے ،اعدادوشمارکے مطابق پاکستان میں چھالیہ کے ماہانہ 355کنٹینراستعمال کئے جاتے ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزکے درآمدی ڈیٹاکے مطابق چھالیہ کے درآمدکنندگان ماہانہ اوسط90چھالیہ کے کنٹینردرآمدکئے جاتے ہیںاور 265چھالیہ کے کنٹینرزکی اسمگلنگ کی جارہی ہے ۔اعدادوشمارکے مطابق درآمدکنندگان نے فروری 2024 تا جنوری 2025 کے دوران 1114چھالیہ کے کنٹینردرآمدکئے جبکہ زیرتبصرہ مدت کے دوران 3180چھالیہ کے کنٹینراسمگل کئے گئے ہیں ،اعدادوشمارکے مطابق فروری2025میں چھالیہ کے صرف9کنٹینردرآمدکئے گئے ہیں ،چھالیہ کے درآمدکئے جانے والے کنٹینرزسے اس امرکا اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ چھالیہ کی اسمگلنگ میں کس قدراضافہ ہوگیاہے لیکن محکمہ کسٹمزان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کرنے سے گریزکررہاہے ،واضح رہے کہ چھالیہ کے ایک کنٹینرپر ایک کروڑروپے کے ڈیوٹی وٹیکسزعائد ہوتے ہیں اسمگلنگ کے باعث قومی خزانے کوسالانہ 31ارب سے زائد کا نقصان برداشت کرناپڑرہاہے۔ اعدادوشمار کے مطابق چھالیہ کے امپورٹرزایک کروڑکے ڈیوٹی وٹیکسزبچانے کےلئے اسمگلنگ کاراستہ استعمال کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچارہے ہیں جبکہ دوسری جانب میٹھی چھالیہ (سپاری)بنانے والی فیکٹریوں کے مالکان چھالیہ کی کھپت کو کم ظاہرکررہے تاکہ محکمہ کسٹمزکا بے وقوف بنایاجاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button