ایف آئی اے نے کسٹمزحکام کے خلاف عبوری چالان جمع کروادیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کسٹمز حکام کے خلاف عدالت میں عبوری چالان جمع کروادیاجن پر رشوت لینے اور چھالیہ، ایرانی ڈیزل اور دیگر اشیاء کے ا سمگلرز کو سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے۔چالان کے مطابق، ایف آئی اے نے 14 جولائی 2023 کو انسداد اسمگلنگ آرگنائزیشن کے سینئر پریونٹیوسروس طارق محمود کو، کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ کو گرفتار کیاتھا۔ چالان کے مطابق کراچی کی مختلف چیک پوسٹیںسے ا سپیڈ منی کی آڑ میں اسمگلروں سے ماہانہ رشوت کی وصولی کی جاتی تھی۔شہباز، پریونٹیو آفیسر (پی او)، یوسف گوٹھ سے کراچی اور پاکستان کے دیگر شہروں کے مختلف حصوں میں اسمگل شدہ سامان کی نقل و حمل اور تقسیم میں سہولت فراہم کرنے کے عوض گاڑیوں سے رشوت وصول کرتا تھااور موچکو چیک پوسٹ پر تعینات کسٹمز اہلکار اسمگل شدہ سامان لے جانے والی گاڑیوں سے روزانہ کی بنیاد پر دولاکھ سے9لاکھ روپے وصول کرتے تھے جبکہ مختلف چیک پوسٹوں سے رشوت وصولی کی جاتی تھی اور اسے کلکٹریٹ آف انفورسمنٹ کے مختلف افسران اور اہلکاروں میں ان کے عہدہ ااورگریڈ کے مطابق تقسیم کیاجاتا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رشوت کی تقسیم کی تفصیلات ان کے دفتر میں موجود ایک رجسٹر میں درج کی گئی تھیں۔ان کی نشاندہی پر، ایف آئی اے نے 15 جولائی 2023 کو پاکستان کسٹم، گھاس بندر کیماڑی کراچی میں واقع اے ایس او کے دفتر پر چھاپہ مارا اور اے ایس او افسران کے روز مرہ کے اخراجات اور وصولی کے سلسلے میں رشوت/غیر قانونی تسکین کی رقم کے استعمال کی تفصیلات پر مشتمل ایک رجسٹرڈروزانہ اخراجات کا رجسٹر برآمد کیا۔ نومبر 2022 سے مئی 2023 تک روزانہ کی بنیاد پر شفٹوں کے ذریعے وصول کیا گیا۔ ایف آئی اے نے کہا کہ رجسٹر کی ریکوری نے استغاثہ کے اس بیان کو ثابت کیا کہ پاکستان کسٹمز کے ملزم افسران و اہلکار رشوت کی وصولی کے عوض سامان کی اسمگلنگ میں اسمگلروں کو سہولت فراہم کرنے میں ملوث تھے۔طارق محمود نے یہ بھی انکشاف کیا کہ طیب خان جو پاکستان کسٹمز کے اے ایس او/پریونٹیو آف انفورسمنٹ کلکٹریٹ کے مختلف سیکشنز میں تعینات تھے، اس وقت کے کلکٹر (انفورسمنٹ کلکٹریٹ) عثمان باجوہ کے فرنٹ مین تھے۔ انہوں نے کہا کہ طیب خان عثمان باجوہ کے لیے رشوت کی مدمیں حاصل ہونے والی آمدنی کا حصہ وصول کرتا تھا اور جیول پیلس، گلف مال، کلفٹن، کراچی سمیت مختلف جیولرز کے ذریعے نقد رقم کو سونے کی سلاخوں میں تبدیل کرتا تھا۔طارق محمود نے مزید انکشاف کیا کہ زیادہ تر عثمان باجوہ انہیں اپنے دفتر میں زبانی ہدایات دیتے تھے کہ وہ رشوت کی مدمیں وصولی کی رقم کو گولڈ بارز میں تبدیل کر دیں، اس کے بعد انہوں نے مذکورہ ہدایات ملزم طیب خان ایس پی او کو پہنچائیں جنہوں نے رشوت کی رقم کو تبدیل کیا۔ کلفٹن کراچی کے جیولرز سے گولڈ بارز میں تبدیل کرنے کے بعد عثمان باجوہ کو ترسیل کے لیے ملزم طارق محمود کے حوالے کیا گیا۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ عثمان باجوہ نے انہیں ہر ماہ کی 15 تاریخ سے پہلے وصولی کی رقم دینے کی ہدایت کی۔ مارچ اور اپریل 2023 میں، اس نے چارکروڑ روپے کاسوناایک بار کراچی میں کریک وسٹا میں اپنے فلیٹ میں اور دوسری بار رمضان کے دوران لاہور میں اپنے ایک نمائندے سلمان کو دیئے۔ ملزم طارق محمود کے موبائل فون کی ابتدائی تکنیکی رپورٹ میں سلمان کا سیل نمبر موجود ہے جسے ملزم عثمان باجوہ نے طارق محمود کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ مزید یہ کہ سلمان کو لاہور میں ملزم محمد طیب کی کسی پارٹی نے حوالات کے ذریعے دوکروڑ روپے بھی دیئے تھے۔ دانش کلیم، پریوینٹیو آفیسر (PO)، انفورسمنٹ کلکٹریٹ، پاکستان کسٹمز، کراچی نے بھی اپریل 2023 میں عثمان باجوہ کو سونے کی بار دیئے۔ملزم عثمان باجوہ کے تبادلے کے بعد، ملزم عامر تھیم نے کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ کا چارج سنبھال لیا اور ملزم طارق محمود سینئرپریونٹیوسروس، طیب خان سینئرپریونٹیوسروس کے ذریعے رشوت کی وصولی جاری رکھی ،چالان میں مزیدانکشاف ہواکہ چھالیہ اور ایرانی ڈیزل کے اسمگلروں کو بھی سہولت فراہم کرتا رہا اور طارق محمود، دانش کلیم، شہباز اور طیب کو مزید ہدایت کی کہ وہ چھالیہ کے اسمگلروں سے رابطے کریں، اس لیے شہباز، طارق محمود، دانش کلیم اور طیب نے عمران یوسف نورانی سے رابطہ کیا۔مزید برآں، گزشتہ مئی 2023 میں ملزم طیب کو بمبئی چلیا اور رجنی چالیا کے سلسلے میں دوکروڑ روپے دیے۔ یہ رقم اس وقت کے کلکٹر عامر تھیم کو ان کی رہائش گاہ فوزیہ ہاو¿سنگ (فالکن کمپلیکس) بلوچ کالونی کراچی میں سونے کی شکل میں دی گئی۔ جون 2023 میں ملزمان شہباز اور طیب نے مختلف پارٹیوں سے 65لاکھ روپے کی سپاری وصول کی جو عامر تھیم کو گولڈ بار کے طور پر دی گئی۔جون 2023 کے آخری مہینے میں ایڈیشنل کلکٹر امجد راجپر کو7کروڑ روپے اورڈپٹی کلکٹرطارق حسین 35لاکھ روپے پریونٹیوآفیسرعبیداللہ کے ذریعے ملے۔ 04 جولائی 2023 کوطیب خان 10 ملین روپے دیئے جس کوسونے کی سلاخوں میں تبدیل کیا اور 05.07.2023 کو ملزم طارق محمود نے عامر تھیم کے حوالے کیا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ اسمگلروں میں سے کچھ اسمگل شدہ سامان لے جانے والی گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے ملزم یاور عباس انٹیلی جنس آفیسر سے رابطے میں تھے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک ا سمگلر داو¿د خان مختلف چھالیہ کے اسمگلروں اور اسمگل شدہ چھالیہ خریدنے کے ارادے سے کارخانوں کے ساتھ سیٹلمنٹ کے سلسلے میں طارق محمود اور یاور عباس سے رابطے میں تھا۔داو¿د خان نے ملزم طارق محمود کے ساتھ واٹس ایپ پر مختلف صوتی پیغامات شیئر کیے ہیں جن میں سوپاریوں کی فیکٹریوں کے ناموں کے ساتھ مالک کے نام بھی بتائے گئے ہیں۔دوران تفتیش ایس پیز افتخار ، آئی او اسد فاروقی، ایس پی ایس صلاح الدین وزیر، بشیر بھٹو، ایس پی او سہیل، اے ایس آئی واجد کے نام سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے نے طیب خان کے گھر سے ایک ڈائری بھی برآمد کی جس میں اسمگلروں کے نام طارق محمود نے ظاہر کیے تھے۔ ایف آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ڈائری کی برآمدگی سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان کسٹمز کے ملزم افسران/ اہلکار چھالیہ، ایرانی ڈیزل اور دیگر اشیاءکی اسمگلنگ میں اسمگلروں کو سہولت فراہم کرنے میں ملوث تھے اور ان سے رشوت حاصل کرتے تھے۔ایف آئی اے نے عدالت سے عبوری چالان منظور کرتے ہوئے ملزم کسٹم اہلکاروں کے خلاف ٹرائل آگے بڑھانے کی استدعا کی ہے۔ ایف آئی اے نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کیس میں ملوث مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔اس میںثاقب سعید، عثمان باجوہ اور محمد طیب خان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔