Exclusive Reports

ملت ٹریکٹر‘جعلی انوائسزپر14روپے ارب  کا فراڈ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وفاقی ٹیکس محتسب نے ملت ٹریکٹر پر جعلی انوائسز کے ذریعے 14 ارب روپے سے زائد کے سیلز ٹیکس ریفنڈ فراڈ میں ملوث ہونے کا فیصلہ سناتے ہوئے سیلزٹیکس ایکٹ 1990کے تحت کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ ملت ٹریکٹرلمیٹڈنے ایف بی آر افسران کے ساتھ مل کر جولائی 2017 تا مارچ 2020کے دوران ٹریکٹرز فروخت کرکے 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے کا سیلز ٹیکس ریفنڈ لینے کے لئے جعلی انوائسز کا سہارا لیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ملت ٹریکٹرز نے جولائی 2017ءتا مارچ 2020 کے دوران 66725ٹریکٹرکی فروخت کی جس پر پانچ فیصدکے تناسب سے 7 ارب 42 کروڑ 71 لاکھ 57 ہزارروپے کاسیلزٹیکس وصول کرکے جعلی انوائسوںکے ذریعے سیلز ٹیکس کا ریفنڈکلیم کیاجبکہ اپریل 2020تافروری2022کے دوران 39206 ٹریکٹرز فروخت کئے اورجعلی انوائسز کے ذریعے 5ارب42کروڑ93لاکھ روپے کا سیلز ٹیکس ریفنڈحاصل کیا جبکہ ایف بی آرکی جانب سے بلیک لسٹ کئے جانے والے ٹیکس دہندہ اجمل خان کو ملت ٹریکٹرلمیٹڈکی جانب سے ٹریکٹرزفروخت کئے گئے اوراس نے بھی 391سپلائززکی جعلی انوائسز پر سیلزٹیکس ریفنڈکا کلیم کیا، ملت ٹریکٹر نے میسرز میاں شفیق بزنس انٹرنیشنل سے 12کروڑروپے کی 49جعلی انوائسز کی خریداری کی۔ میسرزخیبرآٹوزسے 64لاکھ روپے کی 6جعلی انوائسز خریدی جس پر 10لاکھ روپے کا سیلزٹیکس ریفنڈحاصل کیا۔ ملت ٹریکٹرکی جانب سے مئی 2022اورجون2022میں مجموعی طورپر 2ارب تین کروڑ9لاکھ روپے سیلز ٹیکس ریفنڈوصول کیا گیا۔فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملت ٹریکٹرزکی جانب سے جولائی2017تاجون2022کے دوران مجموعی طورپر14ارب 88 کروڑ 70 لاکھ مالیت کی سیلزٹیکس ریفنڈز جعلی انوائسز، غیر متعلقہ شناختی کارڈز اور بے نامی افراد کے ذریعے سیلزٹیکس ایکٹ کی شق 73 کی خلاف ورزی کی گئی۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ ملت ٹریکٹرز نے ٹریکٹرز کی فروخت میں کالے دھن کا استعمال کیا۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ اربوں روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز میں ایف بی آر کے افسران نے ملت ٹریکٹرز کے ساتھ مل کر ٹیکس فراڈ کیا۔ ایف ٹی او نے چیف کمشنر آئی آر ایل ٹی او لاہور کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کرے جو اس کیس کے فیصلے کی روشنی میں تفصیلی جانچ پڑتال کرے جبکہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی بے نامی ایف بی آر کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ بھی ایک کمیٹی قائم کرے اور 82 ٹریکٹرز ڈیلرز کے ذریعے بے نامی لین دین کی جانچ پڑتال کرے جس میں ملت ٹریکٹرز کے علاوہ ملک میں قائم دیگر معروف ٹریکٹر مینوفیکچرنگ یونٹس بھی شامل ہوں، اور اس جانچ پڑتال کی تفصیلی رپورٹ 90 دن کے اندر مکمل کرکے وفاقی ٹیکس محتسب کے آفس میں جمع کروائی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button