ایف ٹی اوکی ایف بی آرکوسمٹ بینک کے خلاف تحقیقات کی ہدایت۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے ایف بی آر کو اومنی گروپ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے درج کیس کو نمٹاتے ہوئے سمٹ بینک کے خلاف بے نامی انسداد قانون کے تحت تحقیقات شروع کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔اومنی گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر خواجہ محمد سلمان یونس کی درخوات پر ایف بی آ کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے ایف ٹی اونے ٹیکس حکام کو اومنی گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسرکی اپیل پر نظرثانی کرتے ہوئے سمٹ بینک کے معاملات پ رتحقیقات کا بھی حکم دیاہے۔ تفصیلات کے مطابق اومنی گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسرخواجہ محمدسلمان نے وفاقی ٹیکس محتسب میں درخواست دی تھی کہ ایف بی آرکے ان لینڈریونیوآفس نے ان کا موقف سنے بغیران کے خلاف ٹیکس چوری کا الزام عائدکیاہے ۔ایف ٹی اونے مارچ کو دیئے گئے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ پر الزام عائد کرنے سے قبل اس کا موقف سناجائے جبکہ اس کے برعکس ٹیکس دہندہ پر الزام عائدکرنا غیرقانونی ہے۔فیصلے میںیہ بھی کہاگیاہے کہ اس کیس کے مطابق ٹیکس دہندہ نے سمٹ بینک کو 19اکتوبر2002میں95کروڑکی زمین فروخت کی جوکہ 28جون2013میں ہونے والے سیلزایگریمنٹ میں واضح ہے۔ٹیکس دہندہ نے اس زمین کی فروخت اورکیپٹل گین کو2014کے ٹیکس ریٹرن میں بھی ظاہرکیاہے،البتہ ایڈیشنل کمشنران لینڈریونیونے اپریل2016کے ایک حکم نامہ کے ذریعے ٹیکس دہندہ کے کیپٹل گین پر ٹیکس عائدکردیاجبکہ ایف بی آرکے آفس نے ٹیکس دہندہ کے خلاف اثاثہ ظاہرنہ کرنے پرالگ سے 62کروڑروپے چوری کاالزام عائد کیااورٹیکس کی ادائیگی کےلئے نوٹس جاری کیا۔ اس کیس میں سمٹ بینک نے ایف ٹی اوکو بتایابینک زیرہ تبصرہ کمرشل پلاٹ خریدکربخت ٹاورکے نام سے ایک عمارت تعمیرکررہاہے اس سلسلے میںسمٹ بینک کے اس امرکا اعتراف کیاہے کہ بینک نے مذکورہ زمین ٹیکس دہندہ سے خریدی ہے۔البتہ اس کیس کی تحقیقات میں ایف ٹی اورکا کہناہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے)نے سمٹ بینک کو کمرشل بلڈنگ کی اجازت دی جیسے بینک نے بعدمیں زیرتعمیرعمارت کوفلیٹ ،دکان اورآفس کی بکینگ کرکے فروخت کیایہ بینک کاکام نہیں ہے کہ وہ بلڈرکاکام کرکے۔بینک کا رجسٹرڈآفس اسلام آباد میں ہے اوربینک غیرقانونی طورپروہ فلیٹ اوردکانوں کی فروخت کررہاہے ،وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آرکو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس میں سمٹ بینک کے خلاف تحقیقات کا آغازکرے اوراس میں کوئی بھی بے نامی ٹرانزیکشن اورٹیکس چوری کے معاملے کی تحقیقات کرے۔دوسری جانب ایف ٹی اورنے ٹیکس دہندہ کو ریلیف دیتے ہوئے ایف بی آرکے آفس کو ہدایت جاری کی ہیں کہ ٹیکس دہندہ کواس کے موقف کے بعد فیصلہ سنائے۔