درآمدی اشیاءپر 25 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذکی تیاری مکمل
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر) فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2023 کے ذریعے بعض درآمدی اور دیگر لگژری آئٹمز پر 25 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے کے اختیارات حاصل کرنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لگژری آئٹمز کی نشاندہی کی ہے، جن میں مختلف برآنڈکاپانی ، جوسز، امپورٹڈ کاریں شامل ہیں جبکہ موبائل فون، بلی اور کتے کے کھانے اور درجنوں دیگر درآمدی سامان پر 25 فیصد جی ایس ٹی لگایاجائے گا،حکومت 1800سی سی اور اس سے زیادہ کی مقامی طور پر تیار کی جانے والی لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد جی ایس ٹی کی شرح بھی عائد کرے گی۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق درآمدی لگژری آئٹمز اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی کاروں پر 25 فیصد جی ایس ٹی کی بڑھی ہوئی شرح کو لگانے کے لیے وفاقی کابینہ ایف بی آر کی سمری کوسرکولیشن کے ذریعے منظوری دے گی پھر باضابطہ نوٹیفکیشن آنے والے دنوں میں جاری کیا جائے گاجبکہ ایف بی آر کا تخمینہ ہے کہ وہ رواں مالی سال کے بقیہ چار ماہ کی مدت میں 25 فیصد کی اضافی جی ایس ٹی کی شرح کے ذریعے 7 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کرے گا۔ذرائع کا کہناہے کہ جلد از جلد وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کرنے کا امکان ہے تاکہ کوئی بھی دن ضائع کیے بغیر اسے عملی شکل دی جاسکے۔حکومت نے جن اشیاءپر سیلزٹیکس لگانے کی تیاری کی ہے ان میںمختلف برانڈکے پانی اور جوسز، آٹو مکمل طور پر بنائے گئے یونٹس، سینیٹری اور باتھ روم کے سامان، قالین ، فانوس اور روشنی کے آلات ، چاکلیٹ، سگریٹ، کنفیکشنری آئٹمز، کارن فلیکس وغیرہ کی درآمد پر 25 فیصد جی ایس ٹی لگانے پر غور کر رہی ہے۔ کاسمیٹکس، شیونگ آئٹمز، ٹشو پیپرز، کراکری، سجاوٹ کے آلات، کتے اور بلی کا کھانا، دروازے اور کھڑکیوں کے فریم، مچھلی، جوتے، پھل اور خشک میوہ جات، فرنیچر، گھریلو سامان ، آئس کریم، جیمز، جیلیاں اور محفوظ پھل، پرتعیش چمڑے کی جیکٹس اور ملبوسات، گدے اور سلیپنگ بیگ، منجمد یا پراسیس شدہ گوشت، موبائل فون ، موسیقی کے آلات، پاستا وغیرہ، شیمپو،چشمے، کیچپ اور چٹنی، سفری بیگ اور سوٹ کیس شامل ہیں