بھارتی گرے کلاتھ کی مس ڈیکلریشن اور ٹرانس شپمنٹ کے ذریعے ماہوار400 کنٹینرز کی آمد سے مقامی لوم کی 90 فیصد صنعتیں بند
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملک میں بھارتی گرے کلاتھ کی مس ڈیکلریشن اور ٹرانس شپمنٹ کے ذریعے ماہوار400 کنٹینرز کی آمد سے مقامی لوم کی 90 فیصد صنعتیں بند ہوگئی ہیں جبکہ کسٹمز ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی مد میںقومی خزانے کوماہوارتقریبا24 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ گرے کلاتھ کے مزکورہ 400 میں سے300 کنٹینرزکراچی اور پورٹ قاسم جبکہ 100 کنٹینرز ماہوار کوئٹہ سے واپس کراچی پہنچ رہے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ گرے کلاتھ کی اس بے قاعدگی میں مبینہ طور پر کسٹمز کے انسداد اسمگلنگ کے شعبے وادارے میں ملوث ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ گرے کلاتھ کاکاروبار کرنے والے گروہ بھارت سے بغیراوریجن اسٹیمپ کے دبئی درآمد کرتے ہیں اور دبئی میں فی کلوگرام گرے کلاتھ کی قیمت12 روپے ہے جنہیں پاکستان بھیجنے سے قبل چین کے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے چین کا سرٹیفکیٹ آف اوریجن تیارکیا جاتا ہے اور بعد ازاں اسے پاکستان برآمد کرکے منظم انداز میں کسٹمز کلیئرنس حاصل کرلی جاتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پہنچنے کے بعد بغیراوریجن اسٹیمپ کے حامل اس گرے کلاتھ کوبرانڈڈ فیبرکس کے تیارکنندگان کو24 روپے فی کلوگرام کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے،بھارتی گرے کلاتھ کے کاروبار سے منسلک گروہوں کے کنسائمنٹس چونکہ اوریجن اسٹیمپ کے بغیرہوتے ہیں اس لیے کسٹمزکلیرنس کے بعد کسی بھی متعلقہ ذمہ دار ادارے یا شعبے کی کاروائی کی صورت میں یہ گروہ بچ نکلتا ہے، جاوید بلوانی نے بتایا کہ ملک میں بھارتی گرے کلاتھ کی بلارکاوٹ آمد سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی مقامی صنعتیں شدید بحران سے دوچار ہوچکی ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں قائم سلک لومز کی100 فیصد صنعتیں بند ہوچکی ہیں اسی طرح فیصل آباد ، چنیوٹ ودیگر علاقوں میں قائم سینکڑوں لومز انڈسٹری بندش کاشکار ہوگئی ہیں، انہوں نے کہا کہ متعلقہ ذمہ دار محکمہ جات اگر اپنی ذمہ داریاں ایماندارانہ انداز میں پوری کریں تو ملک میں گرے کلاتھ کی ڈمپنگ رک سکتی ہے اور مقامی صنعتوں کوبحال کرکے ہزاروں بے روزگاروں کو دوبارہ روزگارمہیا کیا جاسکتا ہے کیونکہ ملک میں گرے کلاتھ کی ڈمپنگ میں ملوث صرف چند افرادکا گروہ استفادہ کررہا ہے۔