درآمدات پر ڈیوٹیاں بڑھائی جاتی رہیں توپاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ سکتا ہے،ملک محمدبوستان
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک محمدبوستان نے کہا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو اس وقت تدبر کے ساتھ پاکستان کو بچانے کیلئے کام کرنا ہوگاپہلے ہی ہم نے اپنی بداعمالیوں سے اور سیاسی اختلاف کو دشمنی میں بدل کرپاکستان کے دوٹکڑے کئے ہیں اور خدانہ کرے کہ ضد بازیوں سے رہے سہے پاکستان کے اپنے ہاتھوں سے چار ٹکڑے نہ کردیں اس لئے سیاستدانوں کو لڑائی کے بجائے رہنمائی کرنی چاہئے،عمران خان نے20مئی کے بعد اسلام آبادمیں لانگ مارچ کیلئے جو عندیہ دیا ہے اس سے ملک میں انتشار بھی پیدا ہوسکتا ہے،یہ عراق ،شام، مصر،لیبیا والی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت 10 سے12ارب ڈالرز کی اشد ضرورت ہے کیونکہ تجارتی خسارہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے اور آئندہ2ماہ میں تجارتی خسارہ50ارب ڈالرز تک پہنچنے کا خدشہ ہے،یہ بہت بڑا گیپ ہے جو پاکستان کے روپے،پاکستان کی اکنامی اورملکی معیشت کو زمین بوس کرسکتا ہے لہٰذا اس وقت ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے،اگر امپورٹ کے چکروں میں ڈیوٹیاں بڑھائی جاتی رہیں توپاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ سکتا ہے،پاکستان کو دوست ممالک،آئی ایم ایف مددلینی ہوگی ملک محمدبوستان نے ڈالرز اورملکی موجودہ معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں سیاسی محاذآرائی عروج پر ہو، حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے خلاف جلسے کررہے ہوں اور آپس میں مقابلے بازی ہورہی ہوتو وہاں بیرونی انویسٹرز رخ کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یہی صورتحال پاکستان کی ہے،گزشتہ دوماہ میں مارچ اور اپریل میں بیرونی سرمایہ کاروں نے ٹی بلز نہیں خریدے اور انکی انویسٹمنٹ زیرو آرہی ہے اور اگر آئندہ دوماہ مزید اسی طرح محاذرائی کے نذر ہوگئے تو پاکستان میں بیرون ممالک سے انویسٹمنٹ آنا بند ہوجائے گی جو پاکستان کیلئے خطرے کا نشان ہے۔ملک محمدبوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے18مئی کو قطر میں ہونے والے اجلاس میں یہ شرط رکھی ہے کہ پہلے پاکستان حکومت پیٹرول کی قیمت بڑھائے لیکن میاں شہباز شریف حکومت فی الحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا نہیں چاہتی اور اپنے وعدے کی تکمیل کیلئے مزید توسیع چاہتی ہے، یہ بھی چاہتی ہے کہ22 ستمبرکوختم ہونے والے آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالر کے پروگرام کو نہ صرف ایک سال کی توسیع کی جائے بلکہ اسے8 ارب ڈالر کیا جائے ،دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ کامیاب رہا اور حکومت نے8ارب ڈالر کا پیکج مانگا ہے لیکن سعودی حکومت کی جانب سے کوئی سگنل نہیں ملا ،اسی طرح چائنا کو بھی ڈھائی ارب ڈالر کی ادائیگی کیلئے رول اوورکرنے کی درخواست کی گئی ہے اورمزید 5ارب ڈالرز مانگے گئے ہیں لیکن ابھی گرین سگنل نہیں ملا ہے ممکن ہے کہ وزیراعظم میاں شہبازشریف کا چائنا کا دورہ فائنل ہونے سے چائنا سے یہ پیکج مل جائے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اداروں کے خلاف استعمال کرنے سے گریز کیاجائے،جب تک ہماری افواج ہیں تو پاکستان ہے،ہماری شناخت پاکستان ہے اور جب یہ ملک نہ ہو تو ہماری بھی کوئی حیثیت نہیں ہے،افواج پاکستان ملک کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں،فوج کے خلاف شعلے اگلنا بند کئے جائیں،سیاستدان یہ سوچ لیں کہ پاکستان اس وقت خطرے میں ہے،پاکستان دشمن نگاہیں لگائے بیٹھے ہیں جبکہ انڈین نئے آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیر کے اپنے پہلے دورے میں پاکستان پر دراندازی کا الزام لگایا ہے،بھارت ہمارا دشمن ہے اور وہ انتظار کررہا ہے کہ پاکستان میں سول وار ہو اوروہ اس کا فائدہ اٹھائے،ہمارے دشمنوں کا ہدف ہماری پاک افواج ہیں اس لئے ہمارے سیاستدان ہوش کے ناخن لے کر سیاسی اختلاف کو دشمنی میں نہ بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہبازشریف ایک پریکٹیکل آدمی ہیں اور جب وہ اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے چارٹرڈ آف اکنامی دیا تھا اور اپنی خدمات حکومت کو پیش کی تھیں کہ مل بیٹھ کر معیشت کو مضبوط بنائیں ا ور جب وہ اقتدار میں آئے تو پھر انہوں نے عمران خان سے کہا ہے کہ سیاسی اختلاف الگ رکھ کر معاشی مضبوطی کیلئے ایک معاہدہ کرلیا جائے لیکن محاذآرائی کی وجہ سے چارٹرڈ آف اکنامی پر کام نہیں ہوسکا ہے،پاکستان بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعہ آپس کے اختلافات کو ختم کیا جائے چاہے حکومت میں شامل تمام جماعتیں پی ٹی آئی کو بھی حکومت میں شامل کرکے قومی حکومت بنائیں۔