کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا میگا اسکینڈل ،تین کسٹمز افسران نوکری سے برطرف
کراچی (اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز کے تین اہلکاروں کو بدعنوانی میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کردیا ہے۔ ان آفیشلز کو کلیئرنس کے میگا اسکینڈل میں ملوث ہونے کا پختہ ثبوت کی بنیاد پر برطرف کیا گیا ہے۔ ان افسران میں گریڈ 16 کے انسپکٹر جس میں عزیز الرحمن، عثمان علی اور مس سحرش نذیر شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ 16 جون 2020 کا ہے جب ڈائریکٹریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کسٹم راولپنڈی نے اسلام آباد کلکٹریٹ آف کسٹمز کے ایئر فریٹ یونٹ پر چھاپہ مارا۔ کارروائی کے دوران اسمارٹ موبائل فونز، گھڑیاں، ہینڈ بینڈز، کاسمیٹیکس اور مختلف پرتعیش درآمدی اشیاءشامل تھیں جن کو قبضے میں لے لیا گیا۔ چھاپے کے بعد اس وقت کے کلکٹر اسلام آباد نے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم دیا۔ تحقیقات میں انتہائی سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ چھاپے کے دوران ضبط کی گئی اشیاءکے علاوہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مالی سال 2019-2020 کے دوران 8 اضافی گڈز ڈیکلریشن تھیں جنہیں کلیئر کیا گیا تھا۔ یہ جی ڈیز آغا خان فاﺅنڈیشن کے نام پر فائل کی گئیں اور انہیں ہیلی کاپٹر کے پارٹس کے طور پر کلیئر کروایا گیا جس کے نتیجے میںٹیکس اور ڈیوٹی کی رعایت دی گئی۔ البتہ جب کلکٹریٹ نے آغا خان فاﺅنڈیشن سے اس کے بارے میں معلومات لی تو فاﺅنڈیشن نے ان کنسائمنٹس کے حوالے سے انکار کردیا اور کہا کہ ان کے نام کا کلیئرنگ ایجنٹ نے غلط استعمال کیا ہے۔ اس انکشاف نے فراڈ اور ملی بھگت کے واضح نشاندہی کردی۔ کیس کی مزید جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آئی کہ کلیئرنگ ایجنٹ نے سامان کی جی ڈیز کی کلیئرنس میں کئی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کی خلاف ورزی کی۔ جبکہ ان تین کسٹمز اہلکاروں نے بغیر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی ادائیگی کے ان ڈیکلریشن میں مدد کی جس کی مالیت 6.79 ارب روپے بنتی ہے۔ اس کیس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کسٹمز حکام کی ملی بھگت کے بغیر اتنا بڑا اسکینڈل نہیں ہوسکتا تھا۔ انکوائری رپورٹ میں واضح ثبوتوں کی بنیاد پر ایف بی آر نے ان تین اہلکاروں کو نوکری سے برطرفی کی سزا سنائی۔