سابق پرنسپل سیکرٹری کی سرپرستی میں ممبرکسٹم اور ایم جی موٹرز کے مالک نے قومی خزانے کواربوں روپے کے ڈیوٹی وٹیکسزکاچونالگایا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم جی موٹرنے انڈرانوائسنگ کے ذریعے دس ہزارسے زائد گاڑیاں کلیئرکرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کانقصان پہنچایا۔ذرائع نے بتایاکہ پاکستان تحریک انصاف کے سابقہ دورحکومت میں سابق وزیزاعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان،ممبرکسٹمزطارق ہدیٰ ،خاورمانیکااورایم جی موٹرکے جاویدآفریدی نے گھٹ جوڈکرکے گاڑیوں کی انڈرانوائسنگ کے ذریعے کلیئرنس کرواکرقومی خزانے کو اربوں روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکا نقصان پہنچایا ۔ذرائع نے بتایاکہ سال 2021میں ممبرکسٹمزطارق ہدیٰ کی مددسے دس ہزارگاڑیوں کی کلیئرنس کے لئے گاڑیوںکی درآمدی قیمت 11ہزارڈالرسے13ہزارظاہرظاہرکرکے اس تناسب سے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگیاں کی گئی جبکہ گاڑی کی قیمت 20تا24ہزارڈالر تھی اس سلسلے میں کچھ کسٹمزافسران نے گاڑیوں کی درآمدی قیمت سے اتفاق نہ کرتے ہوئے گاڑیوں کی کلیئرنس سے انکارکردیاتھا جس پر ممبرکسٹمزطارق ہدیٰ نے ان افسران کافوری تبادلہ کردیااوراپنی مرضی کے افسران کو تعینات کرکے گاڑیوں کی غیرقانونی کلیئرنس کروائی گئی ۔ذرائع نے بتایاکہ ایم جی موٹرکی گاڑیوں کی کلیئرنس اس وقت کے کلکٹراپریزمنٹ ویسٹ ناصرجمیل،ڈپٹی کلکٹرسلمان چوہدری،پرنسپل اپریزرتوفیق شیخ اوراپریزنگ آفیسرغنی سومرونے کی جبکہ گاڑیوں کے گروپ میں تعینات افسران کو گاڑیوں کی کلیئرنس کا ماہرکہاجاتاہے اوریہ لوگ کوئی بھی گاڑی کلیئرہونے سے قبل تمام ترچھان بین کرتے ہیں اس کے بعد گاڑی کی کلیئرنس کی جاتی ہے لیکن ایم جی موٹرزکے معاملے میں مذکورہ افسران نے کسٹمزکے اعلیٰ افسران کے کہنے پر اپنی آنکھیں بند کرلیں تھیں اورگاڑیوں کی کلیئرنس غیرقانونی طریقے سے کرنے میںسہولت کارکا کرداراداکیااورقومی خزانے کو اربوں روپے کا چونالگایا۔ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی کی جانب سے بھی ایم جی موٹرزکی گاڑیوں کی غیرقانونی کلیئرنس پر کنٹراونشن رپورٹ تیارکی گئی تھی لیکن کسٹمزکے اعلیٰ افسران کی مداخلت سے کنٹراونشن رپورٹ کا فیصلہ ایم جی موٹرزکے حق میںکروایاگیااورپوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی میں تعینات افسران میں شامل ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹراورڈپٹی ڈائریکٹرزکا فوری تبادلہ کردیاگیا۔ذرائع نے بتایاکہ اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک اوربدعنوان کسٹمزافسران کا ایک اورمیگااسکینڈل منظرعام پر آنے والاجس میں اعلیٰ افسران کی بدعنوانیوں کاذکرکیاگیاہے کہ ان افسران نے کس طرح کروڑوں روپے مالیت کے ماہانہ بھگتے وصول کررہے ہیں اورچھالیہ کا کاروبارچلارہے ہیں۔