جعلی انوائسوں کے ذریعے کروڑوں روپے کے ریفنڈکاانکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈآف ریونیو نے کروڑوںروپے کی جعلی انوائسوں پر جاری کردہ سیلز ٹیکس ریفنڈ پر کارروائی شروع کرتے ہوئے ملزمان میں شامل میسرزاحمدسیملٹرکمپنی پرائیوٹ لمیٹڈاورایسکوڈ انڈسٹریز کے خلاف مقدمات درج کرلئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آرٹی اوکراچی میسرزاحمدسیملٹرکمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ چارکروڑ19لاکھ63ہزارروپے اورایسکوڈ انڈسٹریز3کروڑ13لاکھ 12ہزارروپے الزام میں ایف آئی آر درج کروائی ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے فرضی کمپنیوں سے انوائسز حاصل کی اور سیلز ٹیکس ریفنڈز حاصل کئے جبکہ ان کمپنیوں پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے جعلی انوائسز بھی جاری کی اور دوسری کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا۔ آر ٹی اوٹو کراچی نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈ کے کیس کی روشنی میں ان کمپنیوں کی خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام وہ کیسز ہیں جنہوں نے 2011/2012 میں بڑی تعداد میں حکومت سے جعلی انوائسز کے ذریعہ فراڈ کیا اور قوی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے کیمیکل کی درآمدات ظاہرکی گئی تھی تاہم آرٹی اوکی جانب سے محکمہ کسٹمزسے مزکورہ کمپنیوں کے درآمدی ڈیٹاکی تفصیلات طلب کی گئی تواس امرکا انکشاف ہواکہ ان کمپنیوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی درآمدات نہیں کی گئی ذرائع کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں وہ پہلے ہی سے بلیک لسٹ ہیں اور ان کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ یہ فرضی کمپنیاں کچھ عناصر نے قائم کی اور فائدہ اٹھا کر بند کردی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کمپنیوں کی جانب سے ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن بھی فائل کی جاتی رہی ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایسی تقریبا 4 ہزار سے زائد کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن کو ایف بی آر نے 2013ءمیں بلیک لسٹ کیا۔ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ اس میں ایف بی آر کے سینئر افسران اور کچھ سیاسی عناصر شامل تھے، اس لئے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی