کسٹمزانٹیلی جنس ، بوسٹن انجکشن کی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کراچی نے بوسٹن انجکشن کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو خاتمہ کرنے کے لئے مختلف کارروائیاں کی جس میں کروڑوں روپے مالیت کے 13ہزارانجکشن ضبط کرکے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیاہے ۔ذرائع کے مطابق گائے اور بھینس کو دودھ کی صلاحیت بڑھانے والے انجکشن سے زیادہ دودھ نکالاجاتاہے لیکن ایسا دودھ انسانوں میں قوت مدافعت کم کرنے کا باعث بنتا ہے جس سے کئی بیماریاں جنم لیتی ہیںجس میں فلو، بالوں کا گرنا، موٹاپا، ہائی کولیسٹرول لیول اور بعض اوقات گردے کی خرابی جیسی بیماریاں پیداہورہی ہیں۔ یہ دودھ بچوں میں جلد پختگی کا باعث بھی بنتا ہے۔ انسانی زندگیوں پر ان کے گھناو¿نے اثرات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے ان انجکشن کی ملک میں درآمد پر سخت پابندی عائد کر دی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس، کراچی کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ ایک منظم نیٹ ورک اسمگلنگ میں ملوث ہے جس کے ذریعے دودھ بڑھانے والے انجکشن دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستان اسمگل کئے جارہے ہیں۔ یہ انجکشن عارضی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر محفوظ کیے جاتے ہیں اور پھر جانوروں کے فارموں میں سپلائی کیے جاتے ہیں جہاں ان کا استعمال گائے اور بھینسوں میں مصنوعی طور پر دودھ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔کسٹمزانٹیلی جنس ذرائع کا کہناہے کہ مخصوص اطلاع موصول ہوئی کہ “بوسٹن انجکشن” کی ایک بڑی مقدار ریجنٹ پلازہ ہوٹل، شاہراہ فیصل کے قریب منتقل کی جارہی ہے جس پر ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس، کراچی نے فوری طور پرا سمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم تشکیل دی تھی ،ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور ایک مشکوک شخص کو روک کراس کے پاس موجود ڈبے کی تلاشی لی تواس باکس میں 5,105 “بوسٹن انجکشن” پلاسٹک کی چادروں سے لپٹے ہوئے پائے گئے اس شخص نے اپنی شناخت محمد علی عرف علی گتھا کے نام سے ظاہر کی اور بوسٹین انجکشن کی ملکیت کا دعویٰ کیا،ذرائع کاکہناہے کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہواکہ وہ اور اس کا ساتھی مصطفیٰ سکندر عرف مصطفی موتی والا ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے یہ انجکشن اسمگل کرتے ہیں ۔تفتیش کے دوران محمد علی نے اپنے ساتھی مصطفی سکندر کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کیں جیسے سی ویو کلفٹن، کراچی گرفتار عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا۔ دوران تفتیش معلوم ہوا کہ کراچی کے ناظم آباد میں واقع ایک گھر میں غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے بوسٹن انجکشن کا ذخیرہ ایک گھرمیں موجودہے جس پر کسٹمزانٹیلی جنس نے وارنٹ حاصل کرکے گھر پر چھاپہ مارا گیا اوروہاں سے 8000 بوسٹنگ انجیکشن برآمد کئے اور منیب احمد نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ یہ انجیکشن ملزم ہیمون داس نامی جانوروں کے ڈاکٹر کو فراہم کئے جاتے ہیں جو انہیں شہر کے مختلف علاقوں خصوصاً بھینس کالونی، سپر ہائی وے کراچی کے اطراف میں سپلائی کرتے ہیںملزمان کی نشاندہی پرڈاکٹرہمون داس کو میمن گوٹھ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ منیب احمد اور ہمون داس دونوں کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔ ضبط کیے گئے تقریباً 13,000 انجکشن کی کل مالیت 36 ملین روپے بتائی جاتی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد نے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی کاوشوں کو سراہا اور اس انتہائی سنگین معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی تاکہ اسمگلرز، ائیرپورٹ پر ان کے ساتھیوں، اندرون ملک کیریئرز/سپلائرز اور ممنوعہ اشیاءکے استعمال کرنے والوں کو گرفتار کیا جا سکے۔دودھ بڑھانے والے انجکشن ان کا سراغ لگا کر گرفتار کیا جا سکتا ہے تاکہ مجرموں، ان کے ساتھیوں اور معاونین کی پوری زنجیر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔