الیکٹرک بسوں کی عدم کلیئرنس پر کلکٹراپریزمنٹ ایسٹ ،ڈپٹی کلکٹراوراسسٹنٹ کلکٹرکو توہین عدالت کے نوٹس جاری
کراچی( اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے الیکٹرک بسوں کی عدم کلیئرنس پر اپریزمنٹ ایسٹ میں تعینات کلکٹر،ڈپٹی کلکٹر اسسٹنٹ کلکٹر کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں جس کی سماعت 27فروری2023 کوہوگی۔ سندھ ہائیکورٹ نے 14دسمبر2022کوالیکٹرک بسوں کو کسٹمزایکٹ کی شق 81کے تحت کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے لیکن کلکٹریٹ ایڈجیوڈکیشن نے ایک ماہ بعد الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس کے احکامات پرعمل درآمدکرنے کے بجائے درآمدکنندہ پر88کروڑ اور کلیرنگ ایجنٹ پر 4لاکھ کاجرمانہ عائد کردیا تھاجیسے اپیلیٹ ٹربیونل نے غیرقانونی قرار دے کر بسوں کی کلیئرنس کے احکامات جاری کئے لیکن محکمہ کسٹمزکی جانب سے تاحال الیکٹرک بسوں کی کلیئرنس نہیں کی گئی ۔ واضح رہے کہ کسٹمزاپلیٹ ٹربیونل نے ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسوں پر لگائے جانے والے88کروڑ40لاکھ روپے مالیت کے جرمانے کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے الیکٹرک بسوں کو فوری طورپر ریلیزکرنے اوربسوں پر لگنے والے ڈیلے ڈیٹنشن چارج کو بھی ختم کرنے کے لئے سرٹیفکیٹ کے اجرائ کے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزکو ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکٹرک بسوں کی درآمدی قیمتوں کاتعین کسٹمزایکٹ کی شق 25کی روشنی میں کیاجائے۔کسٹمزاپیلٹ ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ محکمہ کسٹمزکی ایگزامینشن رپورٹ سے اس امرکی تصدیق ہوتی ہے کہ میسرزکازس ماس ٹرانزٹ کی جانب سے درآمدکی جانے والی الیکٹرک بسیں 145کلوواٹ کی ہیں جبکہ محکمہ کسٹمزنے شیپنگ ایجنٹ میسرزسیواک پرائیوٹ لمیٹڈ سے چائناکسٹمزکی جو گڈزڈریکلریشن حاصل کی اس میں الیکٹرک بسوں کی پاور303.4کلوواٹ ہے لہٰذافراہم کی جانے والی گڈزڈیکلریشن کو بطورثبوت شامل نہیں کیاجاسکتا،فیصلہ میں کہاگیاہے کہ گڈزڈیکلریشن چائنیززبان میں ہیں اور محکمہ کسٹمز میں چائنیززبان کادرست انداز میں ترجمہ کرنے والا کوئی افسرموجودنہیں ہے۔