اسٹیٹ بینک کے اقدام سے کمرشل امپورٹرز کی کاروباری سرگرمیاں 80 فیصد گھٹ گئی ،حنان بیگ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مینوفیکچرنگ اور صنعتی شعبے کو بھی درآمدات کے لیے ریمیٹینسز کے استعمال کی اجازت دینے کے فیصلے سے چھوٹے کمرشل امپورٹرز کی کاروباری سرگرمیاں 80 فیصد گھٹ گئی ہیں اور10 تا 20ہزار ڈالر کی امپورٹ ٹریڈنگ کرنے والے چھوٹے امپورٹرز کے لیے کاروباری مواقع ختم ہوگئے ہیں، واضح رہے کہ اس سے قبل ریمیٹینسز استعمال کرنے کے لئے مذکورہ سہولت صرف کمرشل امپورٹرز کو حاصل تھیں جسے اسٹیٹ بینک نے20 جولائی 2018 کے ایف ای سرکلرنمبر7 کے ذریعے مینوفیکچرنگ اور انڈسٹریل سیکٹر تک توسیع دیدی ہے لیکن اس توسیع سے چھوٹے کمرشل امپورٹرز کے لیے کاروباری مواقع ختم ہوگئے ہیں، کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن ائیرفریٹ یونٹ کے سربراہ مرزاحنان بیگ نے بتایاکہ مرکزی بینک نے اس سرکلر کے اجراءسے قبل کنسائمنٹس پر مذکورہ شرط عائد نہیں تھی جبکہ ایسے کنسائمنٹس کی گڈزڈیکلریشن 10 اگست 2018 تک داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹے کمرشل امپورٹرز کے لیے آئی فارم سسٹم بھی متعارف کرایاگیا ہے اور اب اسٹیٹ بینک کے نئے احکامات کے بعد ان چھوٹے کمرشل امپورٹرز کو چھوٹی چھوٹی مالیت کی درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹس بھی کھولنے پڑیں گے لیکن یہ چھوٹے کمرشل امپورٹرز ایل سی کھولنے کے پیچیدہ طریقہ کار کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہی چھوٹے کمرشل امپورٹرز زرعی ادویات، کم مالیت کے الیکٹرانکس مصنوعات، سافٹ وئیر، بلب، لائیٹس، کم مالیت کی صنعتی مشینری کے چھوٹے پرزہ جات، بچوں کے خشک دودھ، پیمپرز درآمد کرتے ہیں لیکن نئے احکامات کے بعد انکی درآمدی لاگت نہ صرف بڑھ جائے گی بلکہ کم سرمائے کے حامل چھوٹے درآمدکنندگان کا کاروبار ختم ہوجائے گا جس سے ائیرفریٹ یونٹ ودیگر کسٹمز کلکٹریٹ سے وابستہ 3300 کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کی کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکزی بینک اپنے نئے اقدام پر نظرثانی کرتے ہوئے چھوٹے کمرشل امپورٹرز اور سیکڑوں کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹوں کو بے روزگار ہونے سے بچائے۔