برآمدی بل تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران تجارتی خسارے اور درآمدات کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے اور تجارتی خسارہ 39 ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جبکہ درآمدات 65 ارب 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ادارہ شماریات سے جاری اعداد و شمار کے مطابق تجارتی خسارہ اور درآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، رواں مالی سال جولائی سے اپریل کے دوران تجارتی خسارہ ریکارڈ 39 ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور درآمدات 65 ارب 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز پر پہنچ گئی ہیں۔اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ حکومت کے آخری مالی سال 2017-18 میں تجارتی خسارہ اور درآمدات سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھیں۔تازہ اعداد وشمار کے مطابق کسی بھی ایک مالی سال کے دوران پاکستان کے تجارتی خسارے اور درآمدات کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا تاہم سال کے اختتام جون تک تجارتی خسارہ اور درآمدات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری مالی سال2017-18 میں تجارتی خسارہ سب سے زیادہ 37 ارب 64 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز اور درآمدات سب سے زیادہ 60 ارب 86 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز پر پہنچی تھیں۔ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ جولائی سے اپریل کے دوران تجارتی خسارہ 64.79 اور درآمدات میں 46.41 فیصد کا اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال کے 10 ماہ کے دوران برآمدات 25.46 فیصد اضافے سے 26 ارب 22 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیں۔ماہانہ بنیاد پر اپریل میں تجارتی خسارہ 2.72 فیصد اضافے سے 3ارب 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ اپریل میں برآمدات 2 ارب 87 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہے۔ اسی دوران درآمدات 6 ارب 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہیں، اپریل میں گزشتہ سال اپریل کی نسبت تجارتی خسارے میں 23.74 فیصد، درآمدات 26.19 اور برآمدات میں 29.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ خیال رہے کہ تجارتی خسارہ درآمدات میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر 70 فیصد اضافے کے بعد مارچ میں 35 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ مارچ کے دوران تجارتی خسارہ 3 ارب 45 کروڑ ڈالر رہا جو فروری کے مقابلے 12 فیصد زائد جبکہ مارچ 2021 کے مقابلے 5.5 فیصد زائد تھا۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران جولائی تا مارچ درآمدی بل 49 فیصد بڑھ کر 58 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ صرف مارچ میں درآمدی بل گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 5 ارب 60 کروڑ ڈالر کے مقابلے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا جو 10 فیصد اضافہ تھا۔