پاکستانی کرنسی میںاشیاءکی درآمدکا طریقہ کارجاری کیا جائے، قمرالاسلام
کراچی (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت سے ایس آر او598(I)2022 کے تحت پاکستانی کرنسی اور لینڈ روٹ کے ذریعہ تجارت کی اجازت پر وضاحت جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ APCAA کے چیئرمین محمد قمر الاسلام نے سیکریٹری کامرس اور چیئرمین ایف بی آر کو مراسلات ارسال کردیئے ہیں۔ حکومت نے ایس آر او 598(I)2022 بتاریخ 19 مئی 2022 کے ذریعہ غیر ضروری اور پرتعیش اشیاءکی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔ البتہ اس ایس آر او کے تحت ان اشیائ کی درآمد پر پابندی نہیں ہوگی جو ان کو لینڈ روٹ سے اور پاکستانی کرنسی میں درآمد کئے جائیں۔ قمرالاسلامکا کہنا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور امریکی ڈالر میں درآمد کی ادائیگی سے ملکی خزانے پر پریشر ہے۔ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی درآمد کم کریں اور برآمدات کو بڑھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے درآمد پر پابندی کے اقدام کو سراہتے ہیں۔ چیئرمین ایپکانے وزارت تجارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایس آر او 598(I)2022 جاری کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو نظر میں رکھا اور انہی بنیادوں پر فہرست جاری کی جن کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ حکومت نے درآمدی پالیسی آرڈر کے سیریل نمبر 53 سے 85 تک کے ٹیرف لائنز میں موجود اشیاءکی درآمد پرپابندی عائد کی ہے۔ قمرالسلامکا کہنا ہے کہ زرمبادلہ بچانے کے لئے یہ قدم نہایت اہم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی کرنسی میں اور لینڈ روٹ کے ذریعہ درآمد کی اجازت بھی اہم قدم ہے۔ حکومت کی اس حکمت عملی سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بے روزگاری سے بچایا جاسکتا ہے اور بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ قمرالاسلامکے چیئرمین نے ایف بی آر اور وزارت تجارت کو مشورہ دیا کہ ایس آر او 598(I)2022 پر شفاف طریقے سے عملدرآمد کروایا جائے۔ ساتھ ہی ان اداروں سے استدعا ہے کہ پاکستانی کرنسی اور لینڈ روٹ کے ذریعہ تجارت کے لئے طریقہ کار جاری کیا جائے تاکہ ایس آر او میں دی گئی اجازت پر عملدرآمد کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ دو ملکوں کے مابین بارڈر ٹریڈ کے لئے بھی طریقہ کار جاری کیا جائے تاکہ ان اشیائ کی ویلیوایشن میں کوئی مسائل سامنے نہ آئیں۔ قمرالاسلام نے ان دونوں اداروں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ اس مسئلہ پر ان کو بہتر طریقہ سے بریف کیا جاسکے۔