Eham Khabar

ڈیمریج، ڈیٹیشن چارجز ختم نہ ہونے پر تاجروں کا احتجاج

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین بزنس مین گروپ اور سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے پھنسے ہوئے کنٹینرز کے مسئلے کو حل کرنے میں تاخیر پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوہفتے قبل شپنگ لائنز اور ٹرمینل آپریٹرز کے نمائندوں کی جانب سے کے پی ٹی میں منعقدہ اجلاس میں وزیر میری ٹائم، وزیر تجارت، سیکرٹری تجارت، چیئرمین کے پی ٹی اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نمائندوں کی موجودگی میںڈیمریج، ڈیٹینشن چارجز پر زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن وعدوں کے باوجود کنٹینرز کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ اس سلسلے میں ابھی تک شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا جس سے تاجر وصنعتکار برادری میں بے چینی پھیل گئی ہے۔چیئرمین بی ایم جی نے کراچی چیمبر میں 18ویں مائی کراچی نمائش کے آغاز کے سلسلے میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پھنسے ہوئے کنٹینرز کے مسئلے کو حل کرنے میں تاخیر کی وجہ سے غیر معمولی ڈیمریج، ڈیٹینشن چارجز سے درآمدی کنسائنمنٹس کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اس کی لاگت کنٹینرز میں موجود مال کی اصل قیمت سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ اس لیے کسی بھی درآمد کنندہ کو اتنی بھاری ڈیمریج، ڈیٹینشن چارجز کے ساتھ کنسائنمنٹ کو کلیئر کروانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر بہت زیادہ دبا¶ میں ہے کیونکہ تمام انوینٹری ختم ہو چکی ہے اور مزید پیداوار کے لیے کوئی درآمد شدہ خام مال دستیاب نہیں ہے جبکہ تاجر تقریباً کاروبار سے باہر ہوگئے ہیں جبکہ سائٹ ایل سی کی ادائیگی بھی نہیں کی جا رہی جسے جلد از جلد کیا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ تقریباً 5630 کنٹینرز پچھلے 3 ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کا منافع تقریباً 5000 فیصد یا اس سے بھی زیادہ ہے اور وہ غیر معمولی ڈیمریج اور ڈیٹینشن کو معاف کرنے سے انکار کر رہے ہیں جو عام حالات میں اس حد تک کسی صورت نہیں پہنچتا۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ حقیقی معنوں میں کردار ادا کرے اور شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو اس غیر متوقع منافع کمانے سے روکے کیونکہ عام حالات میں اتنا زیادہ منافع کمانا ممکن ہی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مہنگائی ڈالر اور روپے کے درمیان قدرمیں فرق کی وجہ سے تو ہو ہی رہی ہے لیکن آسمان کو چھوتی مہنگائی کی ایک اور بڑی وجہ کنٹینرز کے اجراءمیں تاخیر ہے چونکہ دالوں، اناج اور دیگر بہت سی اشیاءکی درآمدی کنسائمنٹس ریلیز نہیں کیے جا رہے جس سے ان مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے عام اور برآمدی صنعتوں میں پیداواری سرگرمیاں محدود ہو کر رہ گئی ہیں جو بندرگاہ پر بھی پھنسا ہوا ہے اور یہ بھی مہنگائی کی ایک اور اہم وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ان کنٹینرز کی کلیئرنس کی یقین دہانی کرائی تھی کہ جن کی ادائیگیاں پاکستان سے باہر کے ذرائع سے کی جائے لیکن بدقسمتی سے کمرشل بینک غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جس سے پہلے سے پریشان تاجر وصنعتکار کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر یہ سنگین مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ جلد ہی دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سپلائرز کو ادائیگیوں کے اجراءمیں تاخیر سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے کیونکہ اس صورتحال میں کوئی بھی سپلائر پاکستانی درآمد کنندگان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتا کیونکہ سپلائرز کو ادائیگیوں میں طویل مدت کے لیے تاخیر ہوئی ہے جو نہ تو کاروبار اور نہ ہی پہلے سے بیمار معیشت کے حق میں ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے اور شپنگ لائنز، ٹرمینل آپریٹرز پر دبا¶ ڈالے کہ وہ پھنسے ہوئے کنٹینرز پر زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرکے اپنے وعدے کو پورا کریں تاکہ کلیئرنس کے عمل کو تیز کیا جا سکے کیونکہ کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر بہت سی پارٹیز کے کاروبار کو تباہ کر دے گی جو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں اور عام آدمی کے لیے اشیاءبھی ناقابل برداشت ہو جائیں گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button